شہرکی فضابہترکرنےکا دعویدار کہاں ہے ؟ لاہور ہائیکورٹ سی سی پی او پر برہم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان سی سی پی او لاہور پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عمر شیخ کے تمام انٹرویوز کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پراپرٹی قبضے کیس میں درخواست گزار غلام حسین کو سی سی پی او لاہور عمرشیخ کی جانب سے ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ شہر کی فضا بہتر کرنے کا دعویدار سی سی پی او کہاں ہے ؟ شہر میں ڈکیتیاں چوریاں اسی طرح ہو رہی ہیں،یقین دہانی کرائی تھی 3 ماہ میں سب ٹھیک ہوجائیگا کچھ نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا سی سی پی او لاہور کہتے پھرتے ہیں کہ عدالتیں ضمانتیں لے لیتی ہیں۔عدالت پولیس کے ماتحت نہیں،پولیس اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی،پولیس کی نالائقی سے ملزمان بری ہوجاتے ہیں۔عوام کی گالیاں کھانےکیلئے نہیں بیٹھے۔شکرے یہاں گدھ بن کر بیٹھے ہیں،انکےکہنے پر کام نہیں کرنا۔ماروائے قانون کام کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتیں قانون کے مطابق ملزمان کی ضمانتیں منظور کرتی ہیں۔تفتیش میں خامیوں پر ملزم کو ضمانت کا حق ہے۔سی سی پی او لاہور کسی غلط فہمی کا شکار ہیں۔ان کے ایسے بیانات توہین عدالت کے مترادف ہیں، برداشت نہیں کریں گے۔سی سی پی او کے تمام انٹرویوز کو سنیں اور رپورٹ دیں۔ بعدازاں چیف جسٹس نے پولیس افسران کے بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او عمر شیخ ،ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض اور ایس پی کینٹ کو طلب کرلیا۔