(24نیوز)لاہور کی سیشن عدالت نے گلوکار علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے دعوے پر تحریری حکم جاری کر دیا ۔تحریری فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج امتیاز احمدنے جاری کیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریری حکم نامے میں عدالت نے شہادت مکمل کرنے کے لئے میشاشفیع کی گواہ عفت عمرکو دوبارہ طلب کیا ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت گلوکارہ میشاشفیع کے 6 گواہوں کے بیانات قلمبندکرچکی ہے۔ گلوکار علی ظفر کی ہتک عزت کے دعوے میں متفرق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔انہوں نے میشا شفیع کیخلاف عدالت میں دستاویزات پیش کردیں۔ یاد رہے کہ علی ظفر نے 100 کروڑ روپے ہتک عزت کا دعویٰ کیا ہےجب کہ میشا شفیع سے جواب بھی طلب کیا ہے۔
واضح ہے کہ گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام میں ایک ارب روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔رواں برس اپریل میں میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔
یاد رہے میشا شفیع کا کہنا تھا کہ یہ واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنا خیال رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔تاہم علی ظفر نے ان الزامات کی تردید کردی تھی۔بعدازاں علی ظفر نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام لگانے پر میشا شفیع سے قانونی نوٹس میں معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں معافی مانگیں ورنہ 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔