حکومت سارے توہین آمیز مواد  ہٹا دے یا سسٹم بند کر دے :لاہور ہائیکورٹ

Dec 28, 2020 | 16:11:PM

(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے توہین آمیز مواد کیس میں ریمارکس دیئے کہ کیسی ریاست مدینہ ہے کہ بنیادی ذمہ داری ہی پوری نہیں کر رہے۔اگر ایف آئی اے کے پاس اختیار ہے تو توہین آمیز مواد پر گوگل کیخلاف مقدمہ کرے۔ حکومت سارے توہین آمیز مواد کو ہٹا دے یا سسٹم بند کر دے یا حکومت کھل کر بیان دے دے کہ کچھ نہیں کرنا۔

تفصیلات کے مطابق  لاہور ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ سے توہین آمیز مواد ہٹانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر افسر ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ مواد ہٹانے کے معاملے پر ایف آئی اے نے ہی کارروائی کرنی ہے۔ ایف آئی اے نے قانون کے مطابق کمپلینٹ بنائی ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ دن بدن معاملہ خراب ہو رہا ہے اگر کوئی بیرون ملک بیٹھ کر توہین آمیز مواد پاکستان میں پھیلائے تو ایف آئی اے کیا کرے گا۔ ملک میں جتنے قوانین ہیں کیا ان کو لاگو کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ ایف آئی اے میں ایسا ونگ ضرور ہونا چاہیے جو توہین آمیز مواد چیک کرے اور اسے ہٹائے،، ایف آئی اے نے بھی رپورٹ جمع کراکر جان ہی چھڑائی ہے، کیا گوگل اتھارٹی کے خلاف پرچہ ہو سکتا ہے، اگر ایف آئی اے کے پاس اختیار ہے تو گوگل کے خلاف پرچہ درج کرے۔لاہور ہائیکورٹ نے 30 دسمبر کو ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر افسران کو ملتان بنچ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

مزیدخبریں