مشرف گوادر کو وفاق کا حصہ بنانا چاہتا تھا،مالک بلوچ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) جزائر کے معاملے میں کوئی کنفیوزن نہیں ،جو زور آور بھی آیا سندھ بلوچستان اور خیبر پختون پر قبضہ نہیں کرسکا،ایسی سازش ہر فوجی حکمران نے کی ۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ اصل معاملہ اپروچ اور ذہنی کیفیت کا ہے۔ کوسٹ کو سندھ اور بلوچستان سے کاٹ کر کچھ اور کیا جائے ایسی سازش ہر فوجی حکمران نے کی۔ مشرف بھی گوادر کو وفاق کا حصہ بنانا چاہتے تھے ۔بارہ ناٹک زمین کا معاملہ 18 ترمیم سے قبل کا ہے۔ جزائر کے معاملے میں کوئی کنفیوزن نہیں کہ بارہ ناٹیکل تک ہماری ملکیت میں ہے،کسی کو ہیرا پھیری کرنے نہیں دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جو زور آور آئے وہ سندھ بلوچستان اور خیبر پختون پر قبضہ نہیں کرسکے۔ پیڈا پر اعتراض کیا ۔یہ سندھ کی اتھارٹی ہیں اصل مسئلہ اس سوچ کا ہے جو قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ کوسٹ اور پورٹ وفاق کے یونٹ ہیں جو غلط ہے اس میں سیاسی پارٹیوں کا قصور ہے۔ پورٹ تو دنیا میں میونسپل کا حصہ ہوتاہے۔ گوادر سے بلوچستان کا حصہ زیرو ہے ہم صرف رونے اور دھونے میں لگے رہیں گے ہمیں سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ یہ بات سچ ہے ہم عوام کو منظم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے، ہمارے جلسوں میں لوگ ہوں تو پیڈاشیدا سب ختم ہوسکتے ۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے بیچ نفرتیں پیدا کردی گئی ہیں۔ ہمارے فیتا ،پسنی ،چرنا جزائر پر ڈبلیو ڈبلیو ایف نے میرین کے لئے اچھا قرار دیا مگر اب وہاں بھی آئل فیلڈ لگانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ نیا شوشہ چھوڑا ہے ،گوادر کو دو گیٹ کراچی اور پشکان سے راستے ہونگے ۔دنیا میں بارڈر علاقلوں کو لگتے ہیں فینسنگ ہوتی ہے پورے علاقوں میں مگر یہ کیسی بارڈر ہے۔ گوادر کے عوام نے جرگہ کرکے ان معاملات کو رد کردیا ہے، میں بھی صوبے کا وزیر اعلی رہا ہوں میں بھی وہاں نہیں جاسکتا۔ اس ملک کو سیکورٹی سٹیٹ بنایا گیا ہے۔