موت کے وقت انسان کے دماغ میں کون سی چیز پیدا ہوتی ہے؟۔ سائنسدانوں کا بڑادعویٰ

Dec 28, 2021 | 16:01:PM

 (ویب ڈیسک)ماہرین ایک عرصے  سےغور کررہے تھے کہ انسانوں کے دماغ میں موت کے وقت کیسی صورتحال ہوتی ہے لیکن 2018 میں پہلی مرتبہ انکشاف ہوا کہ دماغ میں  عجیب و غریب تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جس سے دماغی ٹوٹ پھوٹ اور اس سے ہونے والی دماغی موت کو پلٹانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا کہ ہے کہ دماغ میں برقی کیمیائی (الیکٹروکیمیکل) جھکڑ چلتا ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٖغیر ملکی سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ موت کے وقت انسانوں میں ’دماغی سونامی‘ پیدا ہوتی ہے،دماغی موت کی وجہ بننے والی سونامی کو روکا بھی جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل آسان نہ تھا اور اس کا مشاہدہ سب سے پہلے جانوروں پر کیا گیا ،جانوروں میں موت سےقبل صرف 20 سے 40 سیکنڈ پہلے دماغ کی آکسیجن ختم ہونے لگتی ہے۔ اب یہاں دماغ ’توانائی محفوظ کرنے والی حالت‘ یا انرجی سیونگ موڈ میں چلاجاتا ہے۔ اس کے اندر برقی سرگرمی ماند پڑجاتی ہے اور عصبیوں (نیورون) کا باہمی رابطہ منقطع ہوجاتا ہے۔  چند منٹ بعد دماغی خلیات کا شیرازہ بکھرنے لگتا ہے۔ اب اس موقع پر برق کیمیائی (الیکٹروکیمیکل) توانائی کی ایک لہر پورے دماغ میں دوڑتی ہے جسے سائنسدانوں نے ’دماغی سونامی‘ قرار دیا ہے جو قشر(کارٹیکس) تک جاتی ہےیہ کیفیت دماغ کی موت ہوتی ہے ۔

اب جرمنی کے پروفیسر  نے9مریضوں کو دیکھا جو شدید دماغی چوٹ کےباعث ہسپتال میں داخل تھے۔ ان کے مطابق دماغ میں آکسیجن کا بہاؤ رک جانے کے بعد بھی اسے بحال کرکے دماغ کو زندہ کیا جاسکتا ہے،’ دماغی بہاؤ تھم جانے کے بعد دماغی خلیات میں جمع برق کیمیائی توانائی ایکدم خارج ہوتی ہے۔ اس کے بعد زہریلےمرکبات جمع ہوجاتے ہیں اور دماغ مرتا ہے جس کے بعد خود انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گرم دودھ پی کر سونا کیسا؟۔۔اہم خبر جانیے
 دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے دماغ میں خلوی نقصانات کے بغیر ہی تباہ کن سونامی کو روکا جاسکتا ہے جو آکسیجن کی کمی سے پیدا ہوتی ہے،ایک نئی ٹیکنالوجی ’سب ڈیورل الیکٹروڈ اسٹرپس اینڈ انٹراپیرنکائمل الیکٹروڈ ایریز‘ سے دماغ میں آکسیجن کو بحال کرکے سونامی کو ٹالا جاسکتا ہے،اس اہم دریافت سے دماغ میں خون کی کمی اور فالج کے مریضوں کو بھی بحال کرنے میں اہم مدد مل سکے گی اور ایک دن یہ ایجاد قیمتی انسانی جانوں کو بچانے میں معاون ہوگی۔ 

مزیدخبریں