سپریم کورٹ کا کڈنی ہِل پارک پر قائم تمام تجاوزات اور مسجد ہٹانے کا حکم
آپ لوگوں نے کچھ کرنا ہے یا ہم ہی کریں، ڈی سی ہو کچھ تو کرو، کیا صرف تنخواہ لینا جانتے ہو، چیف جسٹس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ نے پارک کی جگہ پر مسجد کی تعمیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کڈنی ہِل پارک پر قائم تمام تجاوزات اور مسجد ہٹانے کا حکم دے دیاہے۔منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرتضی وہاب سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کی تعمیر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دیکھ کرحیرت ہوتی ہے، کام آپ کا ہے اور ہمارے حکم کا انتظار ہورہا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ یہ عبادت گاہیں نہیں بلکہ اقامت گاہیں ہیں، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ عبادت گاہوں کیلئے نہ بجلی کا بل، نہ کوئی اور بل۔ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ عدالت نے طارق رود کی حدود سے لاعلمی کا اظہار کرنے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی کی سرزنش کی۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آپ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں؟ چائے پئیں، گپ شپ کریں اور گھر چلے جائیں؟ کوئی کام نہیں آپ کے پاس؟ سب کچھ کون کروا رہا ہے؟ آپ نے اس شہر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، اسے ٹھیک کرنے کیلئے دھماکہ کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شہر جرمنی، جاپان، پولینڈ کی طرح دوبارہ بنے گا۔ چار آدمی کے گھر میں چالیس گھرانوں کو بسا دیا گیا۔ آپ کیا کر رہے ہیں؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں؟ پی ای سی ایچ ایس سے لے کر نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی معاملہ ہے۔سماعت کے موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ مدینہ مسجد کی طرف سے کوئی آیا ہے؟ مدینہ مسجد سے اوقاف کا کوئی تعلق ہے؟ سیکریٹری اوقاف نے نفی میں جواب دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارک کی جگہ پر مسجد بنادی گئی ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ جاکر معلوم کریں کہ کیسے مسجد بنادی گئی ہے۔عدالت نے ڈی ایم سیز کے ایڈمنسٹریٹر اور مسجد انتظامیہ کو طلب کرلیا۔ ڈی سی ایسٹ عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آج مسجد والوں کو بلایا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں نے کچھ کرنا ہے یہ ہم نے سب کچھ کرنا ہے۔ آپ ڈی سی کچھ تو کریں، کیا صرف تنخواہ لینے کے لئے ڈی سی بنے ہوئے ہیں۔ڈی سی نے کہا کہ میں انتظامی کام دیکھتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کام کرتے ہیں کاغذ ادھر کیا ادھر کیا کام کیا کرتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے پارک کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 200گز پر8منزلہ عمارتیں بنائی گئیں۔ زلزلہ آنے پر سب ختم ہوجائے گا۔ کروڑوں لوگ مر جائیں گے، اگر آپ بچ گئے تو آپ پر لوگوں کا خون ہوگا۔ آپ کی سوچ ہے کہ میں ریٹائر ہو کر چلا جاؤں گا۔
یہ بھی پڑھیں۔سپریم کورٹ کا2 ہفتوں میں عسکری پارک کے ایم سی کو واپس کرنے کا حکم