لفظ

ظہیر احمد کاہلوں

Dec 28, 2022 | 11:15:AM

وہ لفظ جو تحت الشعورمیں بھی ہوں۔۔۔۔۔ وہ لفظ جو کبھی نوک زباں پر بھی نہ آئے۔۔۔وہ لفظ جو کبھی آنکھوں سے بھی کہے نہ گئے۔۔۔ وہ لفظ جو ابھی دل کی گہرائی میں سوچے گئے۔۔۔۔ وہ بھی معانی رکھتے ہیں۔۔۔اورجو زبان سےاداہو جائیں وہ ایک انمٹ حقیقت بن جاتے ہیں۔۔۔ لفظ وہی لفظ جو قرآن کریم کی پہلی وحی  میں کہا گیا کہ پڑھ۔۔۔۔ کیا پڑھ؟  لفظ۔۔۔۔ وہی لفظ کہ جس کو بولنے سے دنیا میں اپنی مرضی سے بنایا گیا واحد رشتہ جیون بھر کا ساتھ بن جاتا ہے، بس لفظ۔۔ کہ قبول ہے۔۔۔۔ وہی لفظ کہ جس سے انسان کفرسے اسلام میں داخل ہو جاتا ہے کہ نہیں ہے کوئی ذات اس ذات  کبریا کے سوا ۔

یہ لفظ ہی ہیں جو ماں کی گود سے قبرتک پہنچنے سے پہلے تک بولتے ہیں۔۔ یہ لفظ ہی ہیں جو ہمارے اعمال کی بنیاد بنتے ہیں۔۔۔ دنیا میں ہرزہرکا تریاق ہے مگراس زہرکا نہیں جو لفظوں سے کانوں میں انڈ یلا جاتا ہے۔۔ اس  کینسر کا علاج نہیں جو لفطوں کے ذریعے دلوں میں شک کے بیج بوکر پیدا کیا جاتا ۔۔۔ ننانوے فیصد برائیاں صرف لفظ ہیں۔۔۔۔ جھوٹ۔۔۔ لفظ ۔۔۔ غیبت۔۔۔ لفظ۔۔۔ گالی۔۔۔ لفظ۔۔۔ بد گمانی۔۔۔ لفظ۔ ۔بدعا ۔۔۔ لفظ  ۔۔عہد شکنی ۔۔۔ لفظ  ۔۔۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن سے لڑائیاں ،، جھگڑے، فساد ، قتل ہوتے ہیں۔ گھرٹوٹتے ہیں، دل برباد ہوتے ہیں،رشتے چھوٹتے ہیں ۔۔ لفظ بولنے سے پہلے کوئی یہ سوچتا ہی نہیں کہ ان کی کاٹ کتنی ہوگی؟

اس کا زخم کتنا گہرا ہو گا؟ یہ زہر جو لفظوں سے کسی کے کانوں میں گھولیں گے اس  کا اثرکتنی نسلوں تک جائے گا؟ کتنی زندگیاں متاثرہونگی؟جھوٹ بولنے والا یہ سمجھتا ہی نہیں کہ سرکار ﷺ نے فرمایا مسلمان جھوٹا نہیں ہو سکتا۔۔۔۔ گالی دینے والا یہ جانتا ہی نہیں کہ اس کے والدین کی تربیت  پر حرف آ رہا۔۔۔ بدزبان یہ سوچتا ہی نہیں کہ کتنے نیک اعمال برباد ہو گئے۔ بیوی کے کان میں کوئی یہ بول دے کہ تمھارا میاں کل کسی عورت کے ساتھ دیکھا تھا۔۔۔ یہ شک اس بیوی کے دل سے شوہر مرکر بھی شائد نہ نکال سکے۔۔۔ہم روزانہ گھروں۔۔ گلیوں دفتروں میں بس ذرا سی ہنسی کے لیے مذاق اڑا دیتے ہیں۔۔ کسی کی شکل کا۔۔ کسی کے لباس کا۔۔۔ کسی کی معذوری کا۔۔ کسی کی غربت کا۔۔ کسی کی کم علمی کا۔۔کسی کی کم مائیگی کا۔۔ کسی کی بیروزگاری کا۔۔۔ کسی کی کم تنخواہ کا۔۔۔ کسی کا رشتہ نہ ہونے کا ، کسی کی اولاد نہ ہونے کا۔ یہ سب الفاظ ہیں جو روحوں کو کاٹ دیتے ہیں ۔۔اچھی خاصی چلتی زندگی تہہ وبالا کردیتے ہیں۔۔۔ دوسری طرف یہ ۔۔۔ دعا بھی لفظ ۔۔۔ محبت کا اظہار بھی لفظ ۔۔ سچ بھی لفظ ۔۔۔ نصیحت بھی لفظ ۔۔۔ شکربھی لفظ ۔۔۔اظہارمحبت بھی لفظ۔۔ ۔۔ سلام بھی لفظ،، نماز بھی لفظ،، قران بھی لفظ۔

ضرور پڑھیں :پرویز الہیٰ ، چل میرا پُت پارٹ ٹو  
بس لفظ ہیں جو ہمارے ہرسو ہیں۔۔۔ بس ان کا استعمال ہم پرہے۔۔۔ بس ان لفظوں کے استعمال سے پہلے ان کی کانٹ چھانٹ کر لیں،،، ان کا زہرنکال لیں۔۔۔اگرذرا سا بھی احتمال ہوکہ کسی کو برا لگے گا تو ان کو ادا نہ کریں۔۔یقین مانیں اس سے زیادہ خوشی ہوگی بانسبت اس کے جو ان کو بول کے ہونی تھی۔ بعض دفعہ توان کہے الفاظ بھی بہت تکلیف دیتے ہیں۔۔۔۔ کوئی اچھا لگے توبول دیں۔۔۔ کسی کی حوصلہ افزائی کردیں، کسی کے اچھے کام کی تعریف کردیں۔۔ کسی کا دل رکھ لیں۔۔۔ کسی کے مان پرپورا اتر جائیں۔۔۔ ہوسکتا ہے آپ کے بس دو الفاظ کسی کی نیا پارلگا دیں 

 اس نے آنکھوں سے پکارا مجھ کو 
میں نے آواز کو آتے دیکھا

مزیدخبریں