ویسے تو سموگ دنیا بھر کا بدترین مسئلہ بنتا جا رہا ہے مگر پاکستان اور خصوصاً لاہور میں اس کا زور دن بدن پر زور ہوتا جا رہا ہے ہر سال موسم سرما میں سموگ کی لہریں بڑے پیمانے پر مرکزی پنجاب خصوصا لاہور کو اپنا نشانہ بناتی ہیں۔
اس سال بھی لاہور نے آلودہ ترین شہر ہونے کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔ سموگ کے مضر اثرات کو دیکھتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ گذشتہ تین چار سال سے نوٹس لے رہی ہے بلکہ اپنے تئیں احکامات بھی جاری کر رہی ہے لیکن سموگ کے اثرات اور فضائی آلودگی دور کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات سے کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سموگ کے اثرات ختم کرنے کے لیے ہر پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
اس سلسلے میں بین الاقوامی ادارہ صحت بھی کوشش کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہر سال دنیا بھر میں ستر لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سموگ ماحولیاتی آلودگی کا ایک جز ہے جس سے جلد از جلد نجات حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
اس ماحولیاتی مسئلے یعنی سموگ سے نجات حاصل کرنے کی ضروری ہے کہ اس کی وجوہات کا تعین کیا جائے۔ وجوہات کے تعین کے بعد اس مسئلے سے چھٹکارا پانا آسان ہو جائے گا۔
سب سے بڑی وجہ فصل کی کٹائی کے بعد روایتی طور پر باقیات کو آگ لگانے کے سلسلے کو بند کرنا ہو گا بڑے پیمانے پر زرعی باقیات کو جلانے کی وجہ سے دھواں بہت زیادہ فضا میں پھیل جاتا ہے۔ جس سے سموگ کا ماحولیاتی مسئلہ پوری شہر کو اپنی لپیٹ میں لیتا جا رہا ہے۔
اس پر سونے پہ سہاگہ اکتوبر اور نومبر میں بارشیں کم یا نہ ہونے کی وجہ سے سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ اس لیے اب بین الاقوامی تنظیمیں آواز بلند کر رہی ہیں کہ جنگلات کی حفاظت کے لیے حکومتوں کو اقدامات اٹھانے چاہیں ہمیں بھی ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ پودے لگانے چاہیے تا کہ سموگ جیسے ماحولیاتی مسائل سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔
پاکستان میں بہت بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ جو گاڑیاں پوری دنیا سے رخصت ہو جاتی ہیں یہاں پر لا کر چلائی اور بیچی جاتی ہیں جن میں ایسی گاڑیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو بہت زیادہ مقدار میں دھواں خارج کرتی ہیں۔یہ دھواں ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ کی وجہ بن رہا ہے۔
سموگ کوئی ایسی وجہ نہیں ہے جس پر قابو نہ پایا جاسکے مگر اس سے پھیلنے والا دھواں بیمار لوگوں کو مزید بیمار بنا رہا ہے اور صحت مند لوگوں کو بیماری کی طرف راغب کر رہا ہے سموگ کی وجہ سے بہت سے لوگ کھانسی اور الرجی کی مختلف علامات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن سموگ ختم ہونے کے بعد یہ سب دوبارہ ٹھیک ہوسکتا ہے۔
پاکستان بھر میں ہر دوسرا شخص سموگ کی وجہ سے سانس کے مسائل گلے میں خراش ،کھانسی، بخار آنکھوں میں جلن ، خارش اور سوزش، سردرد کا شکار ہونا شروع ہو گیا ہے۔
سموگ کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرکے وقتی طور پر خود کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔بلا ضرورت باہر نکلے سے اجتناب کریں. بیرونی سرگرمیوں کے دوران چشمیں اور N95 چہرے کے ماسک کا استعمال کریں. سیگریٹ نوشی سے اجتناب کریں۔
گھر کے اندر موجودگی کے وقت کھڑکیاں , دروازے اور دوسرے ھوا کے داخلی راستوں کو بند رکھیں ۔
ہر بیرونی سرگرمی کے بعد آنکھیں اور ہاتھ دھوئیں۔کژت سے پانی پئیں۔آہستہ گاڑی چلائیں اور دھند لائیٹس کا استعمال کریں۔ سردیوں میں سموگ اور موسم کی پیش گوئی سے آگاہ رہیں۔
اگر آپ دمہ کے مریض ہیں یا دائمی پھپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہیں تو اپنے ساتھ ہر وقت اِنہیلر رکھیں۔
اگر آپ اپنی حالت میں کوئی تیزی سے بگاڑ محسوس کرتےہیں تو فوری طبی امداد حاصل کریں۔
فلحال ہم سب کو خود کو سب سے پہلے محفوظ رکھ کر پھر سموک کی وجہ اور اس کے کنٹرول پر کام کرنا ہے یہ ہم تمام شہریوں کا سب سے پہلا فرض ہے کہ اپنی گاڑی یا اپنے اپنے ارد گرد کے ماحول سے کوئی ایسا عمل نہ ہونے دیں جس سے فضا مزید آلودہ ہو کیوں کہ صاف پاکستان بہتر زندگی ہر فرد کی ضرورت ہے آئیے حکومت کے ساتھ مل کر اپنے مستقبل کے لیے کام کریں۔