ایسی گرفتاریاں کبھی نہیں دیکھیں،پی ٹی آئی مخالف رہنما بھی بولے پڑے،کھلبلی مچ گئی

Dec 28, 2023 | 09:33:AM

Read more!

ماضی میں ناپسندیدہ جماعتوں کو اقتدار سے باہر کیا جاتا رہا ہے ۔ ان کے لیے سیاسی زمین تنگ ہوتی رہی ہے اور موجودہ وقت میں بھی یہی عمل دھرایا جا رہا ہے۔ سیاستدان فیورٹ جماعت کا ہو یا زیر عتاب جماعت کا لیکن دونوں ہی کسی نہ کسی وقت زیر عتاب رہے ہیں ،جس طرح سیاستدان ہی اپنے مخالف رہنما کو سیاسی عبرت کا نشان بنانے میں پیش پیش رہے ہیں لگتا ہے کہ دائروں کا یہ سفر کبھی ختم نہیں ہوگا ۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ 2018 میں تحریک انصاف کی خوشنودی کے لیے زیر عتاب مسلم لیگ ن کے رہنما اور پیپلز پارٹی تھی تو اس بار تحریک انصاف نشانےپر ہیں ۔اس جماعت کے جو بھی رہنما گرفتار ہے انہیں ایک مقدمے میں ضمانت ملتی ہے تو کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔تمام مقدمات میں ضمانت ہو بھی جائے تو انہیں ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا جاتا ہے۔اس دوران عدالتیں بیچ بچاو کرائیں بھی تو اس وقت تک ایک نیا مقدمہ ان رہنماوں کے انتظار میں ہوتا ہے۔ سیاسی گرفتاریاں،سزائیں تو پرانی بات ہے لیکن حالیہ دور میں جس چیز کا مزید اضافہ ہوا ہے وہ ہے بے رحمانہ اور اخلاق سے گری ہوئی گرفتاریاں ۔قانون کے مطابق کوئی کتنا بڑا ہی ملزم ہی کیوں نہ ہو لیکن ایک قائدے اور قانون کے تحت چادر اور چار دیواری کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اس گرفتاری کی اجازت دی جاتی ہے۔لیکن اس بار پولیس کی جانب سے بغیر کسی خوف کے سیاسی رہنماوں کو انتہائی تضحیک آمیز انداز میں گرفتار کیا جارہا ہے۔ پولیس اب کی بار بڑے سے بڑے قد کے سیاسی رہنماوں کو بھی دھکے مارتے گرفتار کرتی ہے تو کسی کو گریبان سے پکڑ گھسیٹ کر اپنی گاڑی میں سوار کرتی ہے۔کسی کو ڈنڈا ڈولی کرتے ہوئے تقریبا اٹھا کر گاڑی میں پٹخ دیا جاتا ہے۔اس طرح کی کاروائیوں کی تازہ مثال شاہ محمود قریشی کی گرفتاری ہے۔ جنہیں سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں رہا کیا تو انہیں عدالتی حکم کے باوجود اور ایم پی او جاری کرنے پر سخت سرزنش کے باوجود نظر بند کردیا گیا۔آج پہلے ڈپٹی کمشنر روالپنڈی کی طرف سے ان کے نظر بندی کے آرڈر واپس لیے گئے۔جس کے بعد شاہ محمود قریشی کے روبکار جمع کرائے گئے۔ لیکن تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔اڈیالہ جیل سے باہر آتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے جب بھاری تعداد میں پولیس کو دیکھا تو اڈیالہ جیل کے گیٹ پر ہی رک گئے اور باہر آنے کی بجائے میڈیا کی توجہ پولیس کی جانب کرانے لگے ۔لیکن اس دوران پولیس نے انہیں زبردستی دھکے مارتے ہوئے گیٹ سے با ہر لائی اور بکتر بند گاڑی تک لے گئے ۔شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے کیا مناظر تھے اس کی ایک جھلک آپ کو دکھاتے ہیں

مزیدخبریں