سینٹ کا معرکہ۔۔ 2دن باقی۔۔جوڑ توڑ عروج پر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سینٹ الیکشن میں صرف دو روز باقی رہ گئے ،جوڑ توڑ میں تیزی آگئی ۔ ذرائع کے مطابق سندھ میں پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو 2 سینیٹرز منتخب کرانے کی پیش کش کر دی ہے۔بدلے میں پیپلز پارٹی نے اسلام آباد میں یوسف رضا گیلانی کیلئے حمایت مانگ لی ہے۔
پنجاب اسمبلی کا ماڈل دیکھ کر ایم کیو ایم بھی نیم رضا مند ہو گئی ہے،اس ضمن میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بڑا دعویٰ بھی سامنے آیا کہ اب حکومت میں شامل متعدد ارکانِ اسمبلی پیپلز پارٹی سے رابطے میں ہیں۔
ادھر وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہباز گل کے مطابق اپوزیشن کے 17 ارکانِ قومی اسمبلی ہم سے رابطے میں ہیں، 2 ارکانِ قومی اسمبلی سے تو گزشتہ روز ہی رابطہ ہوا ہے۔
شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نہ تو ہم نے ووٹ بکنے دیا اور نہ ہی متناسب نمائندگی کی خلاف ورزی ہوئی۔ تحریک انصاف سینٹ میں قابل شناخت ووٹ اور متناسب نمائندگی کا کیس لے کر سپریم کورٹ گئی، جب ووٹ بکتا ہے تو سیاسی جماعتوں کو متناسب نمائندگی نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سینٹ الیکشن میں تحریک انصاف کی جیت ہوئی ۔
خیبرپختونخوا میں سینٹ انتخابات کے تناظر میں جوڑ توڑ کے ماہر وزیر دفاع پرویز خٹک نے ڈیرے ڈال دئیے، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے بھی ایک دوسرے سے رابطوں میں تیزی آ گئی، جماعت اسلامی اور عوامی بلوچستان پارٹی کی اہمیت بڑھ گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر پرویز خٹک نے ناراض ارکان کو منانے اور پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو ہارس ٹریڈنگ سے بچانے اوردیگر جماعتوں کے ساتھ رابطوں کےلئے ئصوبائی وزراءکو ٹاسک سونپ دیا ہے، پرویز خٹک سینیٹ کی 11 نشستیں جیتنے کے لئے کوشاں ہیں۔
اپوزیشن جماعتیں بھی اپنے ارکان اسمبلی کو ہارس ٹریڈنگ سے روکنے کے لئے خفیہ اجلاس کر رہی ہیں اور جنرل نشستوں پر ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کے لئے رابطے تیز کر دئیے ہیں۔ جماعت اسلامی نے اے این پی کو سپورٹ کرنے کی یقین دہانی کرادی ۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے 94ارکان ، بلوچستان عوامی پارٹی 4، جے یو آئی کے 15، اے این پی 12، ن لیگ 7، پیپلز پارٹی 6،جماعت اسلامی 3، ق لیگ ایک اور 3 آزاد ارکان براجمان ہیں تاہم جن ایم پی ایز کو آئندہ الیکشن میں اپنی پارٹیوں سے ٹکٹ نہ ملنے کے امکانات کم ہیں وہ دوسری پارٹیوں کو ترجیح دیں گے۔
واضح رہے کہ سینٹ کے 52 ارکان اس سال اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائرڈ ہوں گے جن میں سلیم مانڈوی والا، رحمان ملک، فاروق ایچ نائیک، اسلام الدین شیخ، سسی پلیجو اورشیری رحمان بھی شامل ہیں۔مسلم لیگ ن کے 16 سینیٹرز ایوان بالا سے رخصت ہوں گے، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید کی مدت مکمل ہو جائے گی۔چودھری تنویر، غوث محمد خان اور جاوید عباسی بھی ایوان بالا الوداع کہیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ صلاح الدین ترمذی اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈعبدالقیوم کی مدت بھی مکمل ہوجائے گی۔راحیلہ مگسی، عائشہ رضا اور نجمہ حمید بھی رخصت ہوں ھی یشاہ زیب درانی، سلیم ضیا کی مدت بھی پوری ہو گی۔سردار یعقوب، مظفر حسین شاہ، ڈاکٹر اسد اشرف بھی ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل ن لیگ کے ٹکٹ پر جیتنے والے پروفیسر ساجد میر کی مدت بھی مکمل ہوجائے گی۔
حکمران جماعت تحریک انصاف کے 7 سینیٹرز کی مدت مکمل ہو جائے گی جن میں شبلی فراز، کینتھ ولیمز، لیاقت ترکئی،محسن عزیز، نعمان وزیر، ثمینہ سعید اور ذیشان خانزادہ شامل ہیں۔عتیق شیخ سمیت ایم کیو ایم کے 4 سینیٹرز ریٹائرڈ ہوں گے جن میں محمد علی سیف، خوش بخت شجاعت اور نگہت مرزا ہیں۔جے یو آئی کے عبدالغفور حیدری اور مولانا عطاالرحمان کی مدت بھی مکمل ہوجائے گی۔سرفراز بگٹی سمیت بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی کے 4سینیٹر ریٹائر ہوں گے۔ خالد بزنجو، منظور کاکڑ اور نصرت شاہین ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل۔پی کے میپ کے عثمان کاکڑ اور گل بشریٰ ریٹائرڈ ہوں گی۔
نیشنل پارٹی کے میر کبیراور اشوک کمار بھی ریٹائرڈ ہوں گے۔جماعت اسلامی کے سراج الحق کی مدت بھی مکمل ہو جائے گی۔ بی این پی مینگل کے جہانزیب جمالدینی، اے این پی کی ستارہ ایاز کی مدت بھی مکمل ہوجائے گی۔پانچ آزاد ارکان بھی سینیٹ کو الوداع کہیں گے جن میں اورنگزیب اورکزئی، مومن آفریدی سینیٹ، سجاد طوری، تاج آفریدی اور یوسف بادینی شامل ہیں۔