(امانت گشکوری)میں لوگوں کو کیا جواب دونگا؟ جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے کیسز مقرر کرنے کے طریقہ کار کا نوٹس لے لیا۔رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کر لیا گیا۔
سپریم کور ٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بنچ کے سامنے سال 2021 کے کیسز کیوں لگائے ہیں؟کئی سال پرانے مقدمات کو چھوڑ کر نئے مقدمات کیوں مقرر کیے جاتے ہیں ؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میرے دو رکنی بنچ کو کیوں تبدیل کیا گیا،گزشتہ روز کی لسٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی تھے،آج جسٹس یحیی آفریدی کے ساتھ بنچ بنایا گیا،رجسٹرار تمام ریکارڈ لیکر پندرہ منٹ کے اندر پیش ہوں،مقدمات کو first come first serve کے اصول کیمطابق مقرر کیوں نہیں کیا جاتا؟
ضرور پڑھیں :90 روز میں الیکشن کرانا آئین کی روح ہے: سپریم کورٹ
جسٹس فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ مقدمات مقرر کرنےکی کیا پالیسی ہے؟ عدالت نے 2 اپریل 2022 کو رجسٹرار کو حکم دیا تھا کہ مقدمات مقررکرنےکا طریقہ کار طے ہو، رجسٹرار آفس میں مقدمات فکس کرنے سے متعلق شفافیت نام کی کوئی چیز نہیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے ہی مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ بینچ میں جسٹس حسن رضوی صاحب تھے، بینچ کیوں تبدیل ہوا؟ کیسز فکس کرنےکا کیا طریقہ کار ہے؟
سابق صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کا کہنا تھاکہ لوگ پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں لیکن ہمارے کیسز نہیں لگتے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ مقدمات مقرر کرنے کے طریقہ کار کی فائل دکھائیں,فائل کیوں چھپا رہے ہیں؟مقدمات مقرر کرنے کے حوالے سے شفافیت ہونی چاہیے، اس عدالت نے مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار پر دو فیصلے دیے ہیں ،میرے سمیت کوئی بھی جج کسی کیس کو پہلے مقرر کرنے کا کہے تو انکار کر دینا چاہیئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی بولے کہ بظاہر آپ عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں،ایڈیشنل رجسٹرار کے مطابق تین تین مختلف کیٹیگری کی اپیلیں مقرر ہوتی ہیں،یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ مرضی کی اپیلیں مقرر کی جائیں،پرانے زیر التوا مقدمات کے ریکارڈ سمیت رجسٹرار دوبارہ ساڑھے گیارہ بجے پیش ہوں،جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس یحیی آفریدی نے مقدمات سننے سے انکار کر دیا۔
بنچ آپ نہیں ہم چلائیں گے،جسٹس قاضی فائز عیسی کا رجسٹرار سپریم کورٹ سے مکالمہ،جسٹس قاضی فائز عیسی کا بنچ کی اچانک تبدیلی پر برہمی کا اظہار،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ رجسٹرار صاحب آپ میں پراعتماد لہجے میں بات ہی نہیں کر سکتے،بنچ کی تبدیلی کیلئے کیا طریقہ اپنایا،رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی نے جواب دیا کہ چیف جسٹس کے اسٹاف افسر کے کہنے پر بنچ تبدیل ہوئے،رجسٹرار کے مطابق چیف جسٹس کے اسٹاف افسر کے کہنے پر بنچ تبدیل کیے گئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا ہےکہ کیا بنچ کی تبدیلی چیف جسٹس پاکستان کا اسٹاف افسر کرتا ہے؟مرضی کے ججز روسٹر میں شامل ہونگے تو لوگ باتیں تو بنائیں گے،چیف جسٹس بھی آئین اور رولز کے پابند ہیں،
میرا بنچ تبدیل کیوں ہوا اتنا بتایا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 25 فروری کورجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا،پنجاب اور کے پی انتخابات از خود نوٹس کیس میں فل کورٹ کے سبب اسلام آباد رک گیا،فل کورٹ میں میری ضرورت پڑ سکتی اس لیے کراچی رجسٹری کے بنچ کو ڈی لسٹ کرایا۔