(ویب ڈیسک) افغانستان میں طالبان کی نگران حکومت نے تصدیق کی ہے کہ کابل میں شدت پسند تنظیم داعش یا دولت اسلامیہ خراسان کے ’انٹیلی جنس‘ سربراہ قاری فاتح اور داعش انڈیا کے سربراہ اعجاز اہنگر کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
دولت اسلامہ خراسان یا اسلامک سٹیٹ آف خراسان چیپٹر میں افغانستان سمیت پاکستان اور انڈیا کے علاقے شامل ہیں اور یہ تنظیم اس خطے کو خراسان کو نام دیتی ہے۔
تنظیم کے اس چپٹر نے افغانستان سمیت پاکستان میں بھی ماضی میں کئی شدت پسند کارروائیاں کی ہے۔
قاری فاتح کے علاوہ اعجاز اہنگر کی ہلاکت کے حوالے سے گذشتہ ایک ہفتے سے خبریں چل رہی تھیں اور اس کی تصدیق داعش کے حمایت یافتہ نشریاتی ادارے بھی کر چکے تھے لیکن اب افغانستان کی نگران حکومت نے اس کی باقاعدہ طور پر تصدیق کی ہے۔
افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا کہ شدت پسند تنظم داعش کی افغانستان شاخ (جو خود کو اسلامک سٹیٹ آف خراسان کہتی ہے) کے انٹیلی جنس چیف، جو افغانستان میں مختلف شدت پسند کاررائیوں میں ملوث تھے، کو کابل میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں بتایا: ’قاری فاتح پہلے داعش افغانستان میں کنڑ صوبے کے سربراہ اور اس سے پہلے مشرقی صوبوں کیلئے تنظیم کے سربراہ تھے جنہیں کابل کی شاہراہ ذاکرین میں ایک گلی کے اندر آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق قاری فاتح سفاری مشن پر حملوں، مساجد اور دیگر تنصیبات پر حملوں میں ملوث تھے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ 22 فروری کو افغان سپیشل فورسز کے آپریشن کے دوران داعش برصغیر کے اہم کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا، جس میں تنظیم کے برصغیر چیپٹر کے سربراہ اعجاز امین اہنگر بھی شامل ہیں۔
حالیہ دنوں میں دولت اسلامیہ برصغیر کے خلاف افغان طالبان کی جانب سے یہ اہم کارروائی سمجھی جاتی ہے، جس میں تنظیم کے اہم کمانڈروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔