سسٹم کا پی ٹی آئی کو جھٹکا،مخصوص نشستوں سے ہاتھ دھو بیٹھے،اب کیا ہوگا؟

Feb 28, 2024 | 10:23:AM

Read more!

عام انتخابات سے قبل بلے سے محروم ہونے والی پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات الیکشن کے بعد بھی کم ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔ الیکشن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کی فتح کے باوجود جہاں تحریک انصاف حکومت نہیں بنا سکی وہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 104 سب سیکشن 4 کا سہارا لے کر تحریک انصاف فہرست جمع کرواسکتی تھی جو انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے سہارے جمع بھی کرائی تاہم یہی ایکٹ یہ بھی قرار دیتا ہے کہ یہ صوابدید الیکشن کمیشن کی ہوگی کہ وہ پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل کی فہرست کو منظور یا مسترد کردے تاہم الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 سب سیکشن 04 کہتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع کرائی گئی فہرست ختم ہوجائے یا اسے حد سے زیادہ نشستیں مل جائیں تو وہ نئے سرے سے یا پہلی ہی لسٹ میں ترامیم کر سکتے ہیں لیکن اس کے بعد بھی معاملہ الیکشن کمیشن کے تھرو ہی ھل ہوگا کیونکہ آخری آپش الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے کہ وہ اسے منظور کرتی ہے یا نہیں ۔اسی بنا پر آج الیکشن کمیشن مین تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں جاری کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے کھلی سماعت رکھی تھی جس میں حیر ت انگیز طور پر آج حکومت بنانے والی تین جماعتیں مسلم لیگ ن ،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے وکلا بھی فریق کے طور پر پہنچے ہوئے تھے۔چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے سماعت شروع کی تو مسلم لیگ (ن ) کی جانب سے اعظم نذیرتارڑ، پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق نائیک، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بابر اعوان، بیرسٹر گوہر، بیرسٹرعلی ظفر جب کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سےفروغ نسیم پیش ہوئے۔سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کی درخواست دی تھی، نہیں معلوم یہ مخالف درخواست گزار کس لیے آئے ہیں۔اعظم نذیرتارڑ بولے کہ ذاتی حیثیت میں نہیں بطور سیاسی جماعت آئے ہیں، ہم ان مخصوص نشستوں کے لیے آئے ہیں جو ابھی تک الاٹ نہیں کی گئیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے مؤقف اپنایا کہ سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی، ایسی پارٹی میں آزاد ارکان کواکٹھا کرکے کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں؟یرسٹرعلی ظفر نے استدلال کیا کہ سنی اتحاد کونسل کو آئین، قانون اور انصاف کےمطابق مخصوص نشستیں ملنی چاہیں۔ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان کی درخواست ہے مخصوص نشستیں ان میں تقسیم کی جائیں۔سینیٹر علی ظفر نے درخواستوں کی نقول فراہم کرنےکی استدعا کرتےہوئے بدھ کو دلائل دینے کی اجازت دینے کی استدعا کی۔فاروق ایچ ایچ نائیک نے استدلال کیا کہ الیکشن کمیشن تمام پارلیمانی جماعتوں کوفریق بنا کر نوٹسزجاری کرے۔چیف الیکشن کمیشنر نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یہ معاملات فیصلے کے لیے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں، مخصوص نشستوں کے معاملے پر تمام فریقین کو سنیں گےکمیشن نے درخواستوں پر سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی۔اب یہ سماعت کل دوبارہ ہو گی ۔تحریک انصاف کی جانب سے مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے الیکشن کمیشن میں پیش ہونے پر تنقید کی جا رہی ہے۔آج سماعت کے بعد بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آج تک ان کی جماعت کے بارے میں آئینی اور قانونی حقوق کا تحفظ نہیں کیا ت۔لیکن اس کے باوجود وہ دوبارہ ان کے پاس آئے ہیں امید ہے کہلیکشن کمیشن اس مرتبہ فیصلہ انصاف پر مبنی ہو گا۔اسی طرھ حامد رضا نے بھی میدیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریروز سیٹ کے حوالے سے ہم نے 6 دن پہلے درخواست جمع کروائی تھی لیکن راتوں رات 6 پٹیشن دائر ہوتی ہیں اور آج کی تاریخ بھی فکس ہو جاتی ہےالیکشن کمیشن آف پاکستان اس مرتبہ حقائق کے مطابق اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے،مزید دیکھیں اس ویڈیو میں 

مزیدخبریں