حسینہ واجد کےخلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے طلبہ نے سیاسی جماعت بنا لی

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز )بنگلہ دیشی طلبہ نے نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کر دیا جو متوقع انتخابات سے قبل سرگرم ہوجائے گی۔
بنگلہ دیشی طلبہ نے جنہوں نے گزشتہ سال حکومت کا تختہ الٹنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو متوقع انتخابات سے قبل سرگرم ہوجائے گی۔
رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک سٹوڈنٹس کونسل میں طاقتور طلبہ گروپ ’اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن (ایس اے ڈی) کے اہم منتظمین شامل ہیں جنہوں نے اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے والی بغاوت کی قیادت کی تھی۔
بنگلہ دیش کی سیاست انتہائی تقسیم ہے اور دیگر طلبہ نے اس طلبہ گروپ پر انقلاب کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ اور بگرام ائیر بیس کا کنٹرول واپس لینے کا اعلان
جب نئی جماعت کا نام سامنے آیا تو اس کی سربراہی پر تنازعات کی وجہ سے ارکان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
امکان ہے کہ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد اقتدار سنبھالنے والی عبوری حکومت میں شامل ارکان سمیت ایس اے ڈی کے دیگر رہنما ایک الگ پارٹی تشکیل دیں گے۔
گاناتنترک چھاترا سنگسد میں وہ طلبہ بھی شامل ہیں جو پہلے حسینہ واجد کی عوامی لیگ کے یوتھ ونگ سے وابستہ تھے۔
نئے گروپ کے رہنما زاہد احسن نے کہا کہ عوامی لیگ کے طلبہ کو شامل کرتے ہوئے ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان میں سے کوئی بھی انقلاب کے دوران بڑے پیمانے پر قتل یا تشدد میں ملوث نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے وقف ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ حسینہ واجد کی آمرانہ گرفت ختم کرنے کے لیے عوامی تحریک کے جذبے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔