( 24 نیوز) امریکا کے سابق صدر ٹرمپ کے دور میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اربوں ڈالرز کے ہتھیار فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جسے نئے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے عارضی طور پر روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے نئے وزیر خارجہ انٹونی بلنکین نے پہلی پریس بریفنگ میں بتایا کہ سعودب عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے پر نظرثانی کر رہےہیں جبکہ یہ اقدام نئی انتظامیہ کیلئے انتہائی اہم ہے۔انہوں نے کہا دونوں ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ اس معاملے میں جس چیز کو زیر غور لایا جارہا ہے اس سے ہمارے اسٹریٹیجک مقاصد اور خارجہ پالیسی کو فائدہ ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امارات کو اسلحے کی فروخت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کا ایک حصہ ہے، جوبائیڈن انتظامیہ نے فی الحال دونوں ممالک کو جن ہتھیاروں کی فروخت عارضی طور پر روکی ہے، ان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کیلئے ایف 35 لڑاکا طیارے اور انتہائی اہم فوجی آلات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ جوبائیڈن نے حلف اٹھانے سے قبل یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ سعودی عرب سے تعلقات کا جائزہ لیں گے جس کے بعد یہ فیصلہ جوبائیڈن کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سامنے آیا ہے۔