(24نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار اور چیئرمین ایچ ای سی کو ہٹائے جانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومت کو قانون چیئرمین ایچ ای سی کو قابلیت نہ ہونے پر ہٹانے کا اختیار دیتا ہے۔
بدھ کوچیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالتِ عالیہ نے کہا کہ ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ طارق بنوری قابلیت رکھتے تھے یا نہیں، حکومت نے طارق بنوری کو قابلیت کے معاملے پر نہیں ہٹایا، ہمارے سامنے صرف سوال یہ ہے کہ آرڈیننس قانونی ہے یا نہیں، آرٹیکل 89 کے تحت دیکھنا ہوتا ہے کہ آرڈیننس کس صورتِ حال میں جاری ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ الیکشن 2 سال بعد ہونے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا آرڈیننس پہلے آ گیا اور مشینیں بھی، اگر یہ آرڈیننس ایکٹ آف پارلیمنٹ نہ بن پاتا تو مشینیں خریدنے پر لگے پیسے ضائع ہو گئے تھے، آرڈیننس تو تب آتا ہے جب فوری طور پر کوئی حکم نافذ کرنا ہو اور پارلیمنٹ کا سیشن نہ ہو رہا ہو۔
عدالت نے کہا کہ کوئی ایمرجنسی نہ ہو تو صدر کو آرڈیننس جاری کرنے کے بجائے پارلیمنٹ کا سیشن بلانا چاہئے، سیشن بلا کر بل پیش کریں اور اسے قانون بنوا لیں، آرڈیننس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ انہوںؒ نے کہا کہ اگرایک دن ایگزیکٹو کو خیال آئے کہ ہائی کورٹ میں 9 نہیں 2 جج چاہئیں تو کیا آرڈیننس سے ایسا کر لیں گے؟ ہائیر ایجوکیشن کمیشن بھی ہائی کورٹ کی طرح ہی اہم ادارہ ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سیلاب آئے یا جنگ ہو جائے تو آرڈیننس آ سکتا ہے، ایمرجنسی میں فوری نوعیت اقدامات کےلئے آرڈیننس کی گنجائش ہے، ایسا اس لئے کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کا سیشن بلانے میں وقت لگتا ہے۔عدالتِ عالیہ نے استفسار کیا کہ ایچ ای سی جیسے معاملات پر کیا امر مانع تھا پارلیمنٹ کا سیشن بلانے میں؟ وفاق کا یہ کیس ہی نہیں کہ چیئرمین ایچ ای سی قابلیت نہیں رکھتے تھے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے ان پر کوئی الزام نہیں لگایا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومت کو قانون چیئرمین ایچ ای سی کو قابلیت نہ ہونے پر ہٹانے کا اختیار دیتا ہے، اس کیس میں حکومت نے اپنا وہ اختیار استعمال نہیں کیا، ہم یہی سمجھیں گے کہ حکومت کو چیئرمین ایچ ای سی کی قابلیت پر کوئی شک نہیں تھا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے ان سے معاملے کو ڈسکس کیا ہے، صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کیلئے اب ہائی اسٹینڈرڈ اختیار کئے جا رہے ہیں۔مسلم لیگ نون کے سابق وزیر احسن اقبال روسٹرم پر آ ئے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ آپ جب حکومت میں تھے تو کتنے آرڈیننس جاری کئے گئے؟احسن اقبال نے جواب دیا کہ اگر ہم نے بھی غلط کیا ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے، پارلیمنٹیرینز کو چاہئے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں، آپ کیسز عدالتوں میں لے آتے ہیں۔عدالتِ عالیہ نے کیس کی مزید سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں۔سر جڑے جڑواں بچوں کو علیحدہ علیحدہ کرنے کا آپریشن کل ہو گا
ہمیشہ پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔۔چیف جسٹس اطہر من اللہ
Jul 28, 2021 | 19:45:PM