(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے 25 مئی کے لانگ مارچ پر رہنماؤں اور کارکنوں پر تشدد، پکڑ دھکڑ، زائد المیعاد آنسو گیس کے شیل کے استعمال کی رپورٹ آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے مانگ لی۔ رہنماؤں اور کارکنوں پر دہشتگردی کے درج مقدمات کی رپورٹ بھی سی پی او آفس سے طلب کر لی گئی۔
آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سمیت پنجاب کے تمام اضلاع کے آر پی اوز سے رپورٹ مانگی ہے۔ آئی جی پنجاب کی طرف سے بھجوائے گئے مراسلے میں پوچھا گیا ہے کہ آزادی مارچ پر پولیس کی طرف سے کئے گئے ریڈ پر پولیس کے پاس کیا وارنٹ تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں گورنر راج کے حوالے سے ن لیگ کا بڑا بیان آگیا
رہنماؤں کے گھر چھاپے کے دوران پولیس کے پاس لیڈی اہلکار تھیں۔ لاہور کے مختلف مقامات شاہدرہ، شیخوپورہ، حسن ابدال اور اٹک میں رہنماؤں اور کارکنوں پر پولیس فورس کا استعمال کیوں کیا گیا؟۔
اس کے علاوہ مراسلے میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، راشدہ خانم اور اعجاز چودھری پر تشدد کیوں کیا گیا ؟، آئی جی نے اس پر علیحدہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
مراسلے میں یہ بھی پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں پر زائد المعیاد آنسو گیس کا کیوں استعمال کیا گیا۔ مزید پوچھا گیا کہ راوی پل پر پی ٹی آئی کے کارکن کو کس کے کہنے پر تشدد کر کے ہلاک کیا گیا۔ سینیٹر ولید اقبال کے گھر مارے گئے چھاپے اور بدتمیزی کی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔
سی سی پی او لاہور اور تمام آر پی اوز کو فوری ان اقدامات کی رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا گیا ہے۔ سی پی او فیصل آباد، ڈی پی او جھنگ، ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ڈی پی او چنیوٹ سے بھی فوری رپورٹ مانگی گئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ افسروں نے کن کے کہنے پر تمام غیر قانونی اقدامات کئے ہیں ؟۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ آنے کے بعد غیر قانونی اقدامات کرنے والے افسران کے خلاف ایکشن لئے جائینگے اور انکو فوری فیلڈ سے ہٹا کر محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔