توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مستقل لائحہ عمل کی ضرورت ،کوشش ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے،وفاقی وزیرخزانہ

میں سیلری کلاس سے ہی یہاں آیا ہوں،ٹیکس کے واجبات ادا کرنے سے معیشت مضبوط ہوگی، محمد اورنگزیب

Jul 28, 2024 | 14:30:PM
توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مستقل لائحہ عمل کی ضرورت ،کوشش ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے،وفاقی وزیرخزانہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور کوشش ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مستقل لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔
 
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مقامی سطح پر ٹیکس کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، ٹیکسز بڑ ھانے کے لیے عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی ہے، تاجروں کے لیے ٹیکسیسشن کے عمل کو انتہائی آسان کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سیلری کلاس سے ہی یہاں آیا ہوں، کوشش رہی ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے، ٹیکس کے واجبات ادا کرنے سے معیشت مضبوط ہوگی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹائلزیشن کی وجہ سے ہمیں گزشتہ دو ماہ میں دو تین چیزیں سمجھ میں آئی ہیں، میں اپنی بات کرتا ہوں کہ میں جو سفر کرتا ہوں، کریڈڈ کارڈ استعمال کرتا ہوں یا پھر کسی بھی قسم کی گاڑی یا گھر رکھتا ہوں تو وہ اس کا سارا ڈیٹا موجود ہے، اور اس کے علاوہ کہ میں ٹیکس کتنا ادا کرتا ہوں، اسی بنیاد پر ہم نے 49 لاکھ فائلرز کا ڈیٹا اٹھایا جس میں ان کا سارا لائف اسٹائل موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کچھ مسائل بھی آرہے ہیں کہ میرا ڈیٹا استعمال کرکے کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ ڈیل کرلیں، یعنی اس میں کرپشن بھی ہے اور کسی کو ہراساں کرنا بھی شامل ہے لیکن وہ اب نہیں ہوسکے گا کیوں کہ ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، تاہم اس میں کچھ مسائل بھی آرہے ہیں کہ میرا ڈیٹا استعمال کرکے افسران کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ ڈیل کرلیں، یعنی اس میں کرپشن بھی ہے اور کسی کو ہراساں کرنا بھی شامل ہے لیکن وہ اب نہیں ہوسکے گا کیوں کہ نان فائلرز کو سینٹرلائز طریقے سے نوٹس جائیں گے، نان فائلرز کو ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی آر سے ہراسگی ختم ہوگی۔

ضرورپڑھیں:رؤف حسن دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

ان کا کہنا تھا کہ زراعت کو ٹیکس رجیم میں لانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، وزرائے اعلیٰ زرعی ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی کریں گے۔ ہمیں ٹیکس کے مراحل کو آسان کرنا ہوگا، میں بیرون ممالک میں رہا ہوں جہاں ہر سال میرے پاس ایک سادہ فارم آتا تھا جس میں مجھے بتایا جاتا تھا کہ آپ کا اتنا ٹیکس کٹ چکا ہے، بس مجھے یہ بتانا ہوتا تھا کہ میں نے کوئی گاڑی یا گھر خریدا کا فروخت کیا لیکن یہاں میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر سال ایک تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے وکیل کی ضرورت پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوال بار بار کیا جارہا ہے کہ غریب طبقہ پر متعدد ٹیکسز لگادیے ہیں لیکن حکومت کیا کررہی ہے تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات سنجیدگی سے کم کرنے پر غور کررہی ہے اور رائٹ سائزنگ کے لیے 5 وزارتوں کا جائزہ لے رہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کی سربراہی میں کررہا ہوں جس میں ہم نے 5 وزارتوں کشمیر، گلگت بلتستان سیفران، انڈسٹریز پراڈکشن، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، ہیلتھ کو اٹھایا پر اس پر غور کررہے ہیں کس کو ختم یا انضمام کرسکتے ہیں، اس حوالے سے حتمی اعلان خود وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔اویس لغاری میرے ساتھ چین گئے تھے، لیکن اس کا پس منظر آپ کو بتادوں کہ جب ہم جون میں وزیراعظم کے ساتھ چین گئے تو ان کے ساتھ متعدد موضوعات پر گفتگو ہوئی، اس سلسلے میں وزیراعظم نے چینی صدر سے توانائی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری مدد کریں اور ہمارے وزیر اس معاملے پر بات کریں گے کہ اس کو کیسے آگے لے جایا جائے، اس کے علاوہ پانڈا بونڈ پر گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے وزرا نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ڈسکشن کو سراہا، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرے گا۔ اگر ہم آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول معاہدے کے تحت میکرو اکنامک استحکام نہیں لائیں گے تو مسائل ختم نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے کے وران میں نے ریٹنگ ایجنسز مودی، فچ سے ملاقاتیں کیں، جو انہوں نے ہمیں پچھلے سال ڈاؤن گریڈ کیا، ہمیں واپس آنا ہے اور واپس اس لیے آنا ہے اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو تو ہمارے پاس روٹ ٹو مارکیٹ ہونا چاہیے، کیوں کہ اس میں ایکسپورٹ کی گروتھ ہوگی، فارن ڈائریکٹڈ انویسٹمنٹ وہ ہوگی جو ہمیں ایکسپورت کی طرف لے کر جائے۔