نواز شریف بند گلی میں چلے گئے۔۔پیش ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔۔بابر اعوان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے کے بعد وہ بند گلی میں چلے گئے ہیں، پہلے ان کے پاس علاج کرانے کا بہانہ تھا ، اب ضمانت اور علاج والا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم ہوگیا ہے،جب تک فیصلے کی روشنی میں خود کو پیش نہیں کرتے اس وقت تک عدالت عظمیٰ بھی نہیں جا سکتے ۔
پیر کو وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ عدالت کے حتمی فیصلے کے بعد نواز شریف کے خود کو پیش کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ وہ جج محمد بشیر کے قیدی ہیں، ایک ریفرنس میں 7 سال اور دوسرے میں 10 سال کے قیدی ہیں۔
مشیر پارلیمانی امور نے واضح کیا کہ پچھلے دو ہفتوں میں دو مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نواز شریف نے پارلیمان کی بالادستی کو ماننے سے انکار کیا۔انہوں نے شہباز شریف کی جانب سے پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی 5 سے 7 مخصوص نشستوں کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سودے بازی سے گریز کرے اور آئین کی بالا دستی پر عملی طور پر طور یقین کرے کیونکہ وہ اپنے طرز عمل سے ظاہر کررہے ہیں کہ وہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔
بابر اعوان نے زور دیا کہ حکومت پارلیمنٹ کو سپریم سمجھتے ہوئے تمام کام پارلیمنٹ کے ذریعے کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد کےلئے اپوزیشن کے ساتھ حکومت پاکستان کے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں گے اور اوورسیز پاکستانیوں کو اقتدار میں شریک کریں گے اور دوسری طرف اپوزیشن نے سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے فراڈ پلان دیا ہے۔بابر اعوان نے عدالت عظمیٰ کا حوالے دے کر کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق پہلے سے قانون میں موجود ہے ،عدالت کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن لیڈر کی تجویز دراصل توہین آمیز طریقہ ہے۔
انہوں نے شہباز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پتلی گلی نہ ڈھونڈیں اور جو بھی مو¿قف پیش کرنا ہے پارلیمنٹ میں کریں۔ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد حکومت جوڈیشل ریفارمز کی جانب توجہ دے گی جو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور اپوزیشن کو اس مسئلے پر ساتھ بیٹھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔بابر اعوان نے بتایا کہ ان کے پاس دو راستے ہیں کہ نواز شریف پاکستانی سفارتخانے میں سرنڈر کردیں یا ٹرائل کورٹ میں ٹرانزٹری ضمانت کی درخواست دے دیں اور جسے ہی وہ پاکستان پہنچیں گے انہیں مفرور کے طور پر تحویل میں لے لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کرکے جیل میں بند کردیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پارلیمانی رہنماو¿ں کو ایجنسیاں بریفنگ دیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگلے الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کا عمل ممکن کرنا ہے،اس کے لئے بجٹ میں رقم بھی مختص کردی گئی ہے،اپوزیشن کی انتخابی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا جائے گا اور ان کی تجاویز کو بلاوجہ مسترد نہیں کریں گے،تجاویز آئیں گی تو سینٹ سے بھی قانون منظور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے اور سینٹ میں قومی اسمبلی کی نسبت چھوٹی جماعتوں کی نمائندگی بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1977کے الیکشن کے بعد کوئی الیکشن ایسا نہیں ہے کہ جس میں دھاندلی کا اعتراض نہ آیا،ہر حلقہ میں یہ اعتراض اٹھائے جاتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب ہر پاکستانی کا ایک ووٹ بنے گا۔ن لیگ کو اسی حوالے سے بھیانک خواب نظر آرہا ہے، ای وی ایم مشینوں کے استعمال سے ووٹوں کی گنتی میں بھی گڑ بڑ نہیں ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کوئی بھی اقدام آئین کے خلاف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔