پی ڈی ایم مشترکہ الیکشن نہیں لڑے گی، شاہد خاقان عباسی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آئندہ جنرل الیکشن میں پی ڈی ایم مشترکہ الیکشن نہیں لڑے گی ۔
تفصیلات کے مطابق 24 نیوز سے اہم گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ڈی ایم اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر اسمبلی اپنی مدت پوری نہیں کرتی تو آئین کے مطابق 13 نومبر تک الیکشن ہوں گے ،نگران حکومت کیلئے مشاورت آخری دنوں میں ہوتی ہے اتنی جلدی نہیں ہوتی ، پی ڈی ایم مشترکہ الیکشن نہیں لڑے گی ،پی ڈی ایم اپوزیشن اتحاد تھا نہ کہ الیکٹورل الائنس ہے۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگلی حکومت بھی اتحادی حکومت بنے گی موجودہ حالات میں کوئی بھی جماعت ایوان میں اکثریت حاصل نہیں کر سکتی، نواز شریف چھوتی بار وزیراعظم بن سکتے ہیں ان کی نا اہلی کی مدت 2022 تک ختم ہو چکی ہے،نواز شریف نے کب آنا ہے یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے ، ان کی واپسی کی تاریخیں دینے والے جاوید لطیف کی اپنی ساکھ خراب ہو چکی ہے ۔
سابق وزیر اعظم نے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ،ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو غور سے دیکھنے اور سنے کی ضرورت ہے،جن17 فوجی افسران کی بات ہے ان کا ٹرائل نہیں ہوا ان کیخلاف ایڈمنسٹریٹو ایکشن ہوا ہے یہ فوج کا قانون ہے،یہ فوج کے چیف اور ان کا نظام ہے کہ وہ کسی افسر کو بھی ڈیوٹی پوری نہ کرنے اور غلطی پر اسے ملازمت سےفارغ کر سکتا ہے،یہ ایکشن ہوا ہے ان افسروں کیخلاف ان کا ٹرائل نہیں ہوا،ان افسران کا کوئی ٹرائل نہیں ہوا ان کی شہادتیں نہیں ہوئیں، جو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 102 افراد کا دہشتگردی کے حوالے سے ملٹری کورٹس میں مقدمات چل رہے ہیں ان کا تعلق 9 مئی کے واقعے سے نہیں ہے،یہ پرانے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث افراد کے ٹرائل ہو رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کی ذمہ دار حکومت ہے، اگر پنجاب میں پولیس پر جب پیٹرول بم مارے جا ریے تھے اس وقت حکومت انہین روکتی تو یہ فوجی تنصیبات اور 9 مئی کو فوج پر حملہ نہ کرتے،9 مئی کے واقعے نے دنیا میں برا تاثر گیا اور اس نے پاکستان کی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں:سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خفیہ آڈیو لیک ہوگئی
شاہد خاقان عباسی نے دبئی پلان پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگلے الیکشن،ملک کو چلانے اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مشاورت صرف دو جماعتوں کے بس کی بات نہیں ہے،اس مشاورت میں تمام سیاست کے اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھنا ہو گا،سب کو مل کر یہ طے کرنا ہو گا کہ ملک کیسے چلے گا،جہاں پر آج یہ ملک کھڑا ہے یہ کسی ایک جماعت یا اتحاد کے بس کی بات نہیں سب کو اس کا حصہ بنا پڑے گا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنی بات کو جاری رکتھے ہوئے کہا کہ دبئی پلان بھی ہیں اس سے پہلے لندن پلان بھی تھے، بامقصد الیکشن ہوں تو فائدہ ہے، بے مقصد الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں ،ایل این جی کی بڈنگ کا طریقہ کار غلط ہے ،پاکستان میں غلط طریقہ کار کی وجہ سے حالیہ ایل این جی بڈنگ میں کوئی کمپنی نہیں آ سکی ،پاکستان کے خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے عالمی کمپنیاں نہیں آئیں ،ایل این جی کے 12 کارگوز آ سکتے ہیں لیکن 9 آ رہے ہیں ،ہمیں اپنی ایل این جی کی ڈیمانڈ اور ریٹ تعین کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں کی طرف جانا ہو گا۔