قومی اسمبلی :اراکین پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق ترمیم ایوان میں پیش،اپوزیشن کی مخالفت

Jun 28, 2024 | 15:52:PM
قومی اسمبلی :اراکین پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق ترمیم ایوان میں پیش،اپوزیشن کی مخالفت
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(روزینہ علی)قومی اسمبلی کا  اجلاس ، پیپلزپارٹی نے اراکین پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق ترمیم ایوان میں پیش کر دی۔

قومی اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی،ارکان پارلیمنٹ تنخواہ و مراعات ایکٹ میں ترمیم فنانس بل کے ذریعے کی جا رہی ہے ۔

پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے ترمیم پیش کی، ترمیم کے بعد اراکین اسمبلی کا سفری الاؤنس 10روپے کلومیٹر سے بڑھا کر25 روپے کر دیا گیا،اراکین پارلیمنٹ کے بچ جانے والے سالانہ فضائی ٹکٹس استعمال نہ ہونے پر منسوخ کرنے کی بجائے اگلے سال قابل استعمال ہونگے۔ 

اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کا اختیار وفاقی حکومت سے لیکر متعلقہ ایوان کی فنانس کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

اپوزیشن نے تنخواہوں اور مراعات سے متعلق پیپلز پارٹی کی ترمیم کی مخالفت کر دی،سنی اتحاد کونسل  کے  رہنما مبین عارف نے اعتراض اٹھایا کہ  پہلے ہی ملک میں کاروبار نہیں ہورہا دوسری طرف معمولی بھول چوک پر بھی دس سال کی سزا تجویز کردی گئی ،خدارا ٹیکس نظام کو بہتر بنائیں مگر بزنس مین کے ساتھ ایسی زیادتی نہ کریں ۔حکومت کی تجویز کردہ ایسی صورت حال سے ایف بی آر بھی تھانے میں تبدیل ہو جائیگا۔

 وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جواب دیا کہ 756 بلین روپے کا فراڈ ٹیکس نادہندگان کا ہوگیا ہے، یہ ہلکی پھلکی نہیں ہے ،وزیر خزانہ نے اپوزیشن کی ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

علی محمد خان نےکہا کہ بچوں کی سٹینشنری کی معمولی چیزوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،ربڑ، مارکر، پین جیسی چیزوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،انڈوسکوپی سمیت دیگر میڈیکل چیزوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔اب کوئی باہر سے اسپتالوں کو عطیہ کے طور پر مشینریز بھجوائے تو اس پر بھی ٹیکس دینا پڑے گا ۔ایسا مت کریں، فارم 47 والے وزیراعظم سے کہتا ہوں اس معاملے پر غور کریں۔

سابق وزیراعظم نے انصاف کارڈ جاری کئے موجودہ حکومت کے ہر سہولت چھین لی،معلوم نہیں آپ کو قلم سے کیا تکلیف ہے، آپ کو پڑھنے سے کیا تکلیف ہے 

بابائے قوم بھی ایک بیرسٹر تھے اور قلم کے مزدور تھے۔

علی محمد خان نے فنانس بل میں ترامیم کے ذریعے بچوں کے دودھ، سٹیشنری اور صحت کے آلات ،ایل پی جی اور لیپ ٹاپس پر ٹیکس بھی واپس لینے کی تجویز  پیش کی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب  نے بتایا کہ سٹیشنری ، دل کی بیماریوں سے متعلقہ آلات پر ٹیکس پہلے ہی واپس لیا جا چکا ہے ، ضروری نہیں کہ پیکجڈ دودھ کی حوصلہ افزائی کی جائے، ہمیں صحت مند قدرتی دودھ کی طرف جانا ہو گا۔ پہلے ہی کتب، قلم اور میڈیکل ٹولز پر ٹیکس ختم ہوچکا ہے، علی محمد خان کے شاید علم میں نہیں ہے یہ ترامیم پہلے ہی ہوچکی ہیں۔

 پیپلز پارٹی کی رہنما  شازیہ مری کا کہنا تھا کہ  چیئرمین پیپلز پارٹی کے مطالبے پر سٹیشنری اور میڈیکل ٹولز پر ٹیکس ختم کردیا گیا ہے ،ہم اس معاملے پر وفاقی حکومت اور خصوصاً وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔