(24 نیوز) بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے دن بھی احتجاج جاری رہا۔ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ، حفاظت اسلام پارٹی کی اپیل پر متعدد اضلاع میں مظاہرے ۔مظاہروں کو کنٹرول کرنے کیلئے فوج تعینات، سوشل میڈیا پر تشدد کے واقعات کے حوالے سے مواد شیئر کرنے کے بعد حکام نےفیس بک تک رسائی بھی محدود کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں ہفتہ کو ہزاروں افراد نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے خلاف ایک دن پہلے احتجاج کے دوران پولیس تشدد کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک دن قبل وزیراعظم کے دورے کے موقع پر سخت گیر مذہبی گروپ اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس تشدد کا آغاز ڈھاکہ کی مرکزی مسجد سے ہوا تھا جو بعد میں کئی اضلاع تک پھیلا اور اس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے ترجمان نے بتایا کہ جمعے کی شب سے فوج تعنیات کی گئی ہے تاہم تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔سوشل میڈیا پر تشدد کے واقعات کے حوالے سے مواد شیئر کرنے کے بعد حکام نے بظاہر فیس بک تک رسائی بھی محدود کر دی ہے۔ہفتہ کے روز پولیس تشدد اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔مذہبی جماعت حفاظت اسلام کی جانب سے ملک گیر احتجاج کی اپیل کی گئی تھی۔ حفاظت اسلام کے ہزاروں مظاہرین نے ہاٹھ ہزاری میں احتجاج کیا۔ جمعے کو اس علاقے میں بدترین تشدد دیکھنے آیا تھا۔حفاظت اسلام کے ترجمان زکریا نعمان فیاضی نے اے ایف پی کو بتایا کہ دس ہزار کے قریب ہاٹھ ہزاری مدرسہ کے طالب علم سڑک پر تھے جس کی وجہ سے ایک اہم شاہراہ بند ہوگئی تھی۔ہاٹھ ہزاری کے ایک مقامی حکومتی نمائندے روح الامین کا کہنا ہے کہ حفاظت اسلام کے حامیوں نے ٹریفک روکنے کے لئے عارضی دیواریں لگائی اور انہوں نے سڑک بھی کھودی لیکن اس دوران کوئی تشدد نہیں ہوا۔چٹاگانگ کے ایک سینیئر پولیس افسر محمد جہانگیر کے مطابق ہاٹھ ہزاری ٹاؤن میں بارڈر گارڈ، پولیس اور ایلیٹ ریپڈ ایکشن بٹالین کے اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔پولیس انسپکٹر سید المصطفیٰ نے اے ایف پی کو بتایا کہ شمالی ضلع حبی گنج میں پولیس نے دو سو کے قریب مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس فائر کیے۔
بنگلہ دیش: مودی کیخلاف احتجاج دوسرےدن بھی جاری، فوج تعینات
Mar 28, 2021 | 09:09:AM