(24نیوز)بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ہم متحدہ اپوزیشن کی طرف نے بلوچستان کے 4 ارکان اسمبلی کا عدم اعتماد کی تحریک میں ہمارے ساتھ کھڑے ہونے پر ان کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں جو فیصلہ کیا ہے وہ بطور جماعت کیا ہے، ہم اس کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہم ان کی توقعات پر پورا اتریں گے۔انہوںنے کہاکہ اس عدم اعتماد کے نتیجے میں جو حکومت بنے گی، ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کی محرومیاں، ان کی مشکلات اور مسائل کے حل کے لئے صدق دل کے ساتھ ان کے ساتھ کام کریں گے ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ اس وقت انہوں نے متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس کے نتیجے میں ہم بلوچستان اور پاکستان عوام کے مفاد میں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور ساتھ دیں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی حزب اختلاف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس@BBhuttoZardari @AAliZardari pic.twitter.com/rpISG6SZHw
۔اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ان کی مہربانی ہے کہ میرے پاس آئے اور مجھے عزت دی اور ان سے مذاکرات کیے اور انہیں سمجھایا کہ بلوچستان کی اگر کوئی خدمت کرسکتا ہے تو اس وقت ہم اپوزیشن میں بیٹھے ہوئے جو لوگ ہیں وہی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان ہے تو پاکستان ہے، اگر بلوچستان نہیں ہے تو پاکستان نہیں ہے، اس لیے ہم ان کی مجبوریوں اور ان کے دکھوں کو اس مقام پر جا کر ٹھنڈا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایک دفعہ پھر جہاں سے سلسلہ ختم ہوا تھا وہاں سے شروع کریں۔آصف زرداری نے کہا کہ ابھی عدم اعتماد کا موسم ہے تو بہت جلدی ہم شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے اور بلوچستان سے وزیر لیں گے۔اس موقع جے یو آئی (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خالد مگسی اور بلوچستان سے قومی اسمبلی کے وہ ارکان جنہوں نے متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دیا ہے، ان کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کی پارلیمانی بنیاد یا خیبرپختونخوا صوبہ ہے یا بلوچستان ہے، بلوچستان کے براہ راست منتخب نمائندگان صوبے کی ترقی کے لئے گامزن ہے اور ہم اس حوالے سے خود بلوچستان کی ترقی کے مدعی اور ان کے شانہ بشانہ ہیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی نے کہا کہ آج بڑا اہم دن ہے، سارے مراحل پارٹی کے ارکان کے ساتھ مشاورت سے گزرے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس وقت ہمارے لئے موقع ہے کہ متحدہ اپوزیشن پچھلے تجربات کے بعد ایک نئے ارادے کے ساتھ آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کی دعوت قبول کیا اور ہم چاہتے تھے کہ نئے انداز میں اس ملک کو سنبھالا جائے اور بلوچستان پر پوری طرح توجہ دی جائے اور اس کے مسائل حل کئے جائیں اور لٹکا کر نہ رکھا جائے۔خالد مگسی نے کہا کہ اسی بنیاد پر ہم نے سوچا کہ ایک قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ ہم نے پہلے ساڑھے تین سال گزارے لیکن اس وقت گلہ شکوہ کرنا مناسب نہیں تاہم فیصلہ اچھی نیت سے کیا۔بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اخترمینگل نے کہا کہ خالد مگسی اور قومی اسمبلی کے دیگر ارکان کی جانب سے اس اہم موقع پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس پر میں ان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں بلوچستان کے مسئلے کو پہلے بھی اجاگر کیا تھا اور جس انداز میں ہمیں نظر انداز کیا گیا، بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے بجائے ہمارا مذاق اڑایا گیا۔انہوںنے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے آج بلوچستان کے مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے اپوزیشن شرکت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے جس مقصد کےلئے تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا تھا تو اس پر ووٹ میں تاخیر کےلئے تمام حربے استعمال کیے گئے لیکن جتنی تاخیر کی گئی حکومت کی تعداد میں کمی آگئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ (ق )لیگ کےساتھ بات چیت جاری رکھنے کی گنجائش موجود ہے، پہلے ق کے پاس سات اور باپ کے پاس پانچ ارکان تھے، اب ق کے پاس پانچ اور باپ کے پاس سات ارکان ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کے نمبر شروع سے پورے ہیں، ہم نے یہ کام اتحادیوں کے ساتھ مل کر کرنا ہے، سیاسی اختلافات تو چلتے رہتے ہیں، ہماری تعداد پوری ہے اور اب ہمارے نمبر بڑھتے جارہے ہیں۔
لائیو: پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت کی اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں مشترکہ پریس کانفرنس https://t.co/7lcii9YPO6