چین سے دوستی،پاکستان کیلئے مشکلات
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)ہمالیہ سے بلند،سمندروں سے گہری پاکستان سے چین کی دوستی پر پاکستان اور چین دونوں کے عوام اور حکمرانوں کو فخر ہے،دونوں ممالک سینہ تان کر اس کا اظہار بھی کرتے ہیں،دونوں ممالک کی یہ دوستی دشمنوں کو کھٹک رہی ہے،پاکستان اور چین کے دوستی کے حوالے سے امریکا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کی آپس میں مضبوط اتحاد ہے لیکن بیجنگ کے مخالفین خاص کر امریکا ان سے مکمل اتحاد سے گریز کرسکتا ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ’چین-پاکستان فوجی تعلقات کا مستقبل‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں چین-پاکستان تعلقات کی موجودہ صورت حال کو ’مضبوط اتحاد‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں یہ اتحاد بھرپور نہیں ہوسکتا، جس کی وجہ چین کے اپنے غلط اقدامات یا تعلقات معطل کرنے کے لیے مخالفین کے جارحانہ اقدامات ہوسکتے ہیں۔ یوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) سے منسلک سیمیرپی لالوانی نے یہ رپورٹ تیار کی ہے، یہ ادارہ کانگریشنل مینڈیٹ کے ساتھ ایک وفاقی ادارہ ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں تجزیہ کاروں نے مختلف وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان اور چین کے ملیٹری تعلقات میں کمی آئے گی لیکن اسی برس صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور ایک فلیگ شپ منصوبہ سی پیک متعارف کروایا اور پاکستان کو 8 آبدوزیں فروخت کرنے کا اعلان کیا۔سیمیرلالوانی نے لکھا کہ اب ایک دہائی سے کم عرصے میں چین-پاکستان ملیٹری تعلقات قسط وار شراکت سے مضبوط اتحاد کی طرف بڑھے ہیں۔
ضرور پڑھیں :روپے کے مقابلے میں ڈالر مزید سستا،سٹاک ایکسچینج میں بھی بہتری آگئی
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے اکثر دفاعی آلات زیادہ تر چینی ہیں، خاص طور پر ہائر-اینڈ کمبیٹ اسٹرائیک اور پاور پروجیکشن کی صلاحتیں شامل ہیں اور پاکستان مسلسل امریکا اور یورپین پلیٹ فارمز سے الگ ہو رہا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس مضبوط تعلق کو ایک بھرپور تعلق بننا ہے، ایک اشارہ یہ ہوگا کہ بیجنگ کی جانب سے پاکستان کو مزید فوجی امداد دی جائے اور حساس نظام تک رسائی ملے جیسا کہ جے-20 فائٹر یا نیوکلیئر-پاور کی حامل آبدوز ہے۔دوسرا نکتہ یہ ہوگا کہ ان کی فوجیں مشترکہ پیس ٹائم مشن اپنائیں تاکہ چین-بھارت یا پاکستان-بھارت سرحدی بحران کے دوران ایک دوسرے کی مدد کی جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آخری اشارہ چین کی بحریہ میری ٹائم جاسوسی آلات گوادر میں نصب کرنے کا ہوسکتا ہے۔ سویلین اور عسکری دونوں قیادت نے واضح طور پر انکار کیا ہے کہ پاکستان کسی طرح چین کے کیمپ میں نہیں جا رہا ہے اور اس دباؤ کو بھی کم کردیا ہے جس میں تعلقات کے لیے چین اور مغرب میں کسی کے انتخاب پر زور دیا جاتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق چین اور پاکستان کے موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی ماحول میں اختلاف کے کئی ایسے نکات ہیں جو ان کے ملٹری تعلقات کو موجودہ رفتار سے سست یا واپس کرسکتے ہیں۔ان نکات کے حوالے سے بتایا گیا کہ سیاسی طور پر صوبے سنکیانگ میں مسلمان قبیلہ ایغور کے ساتھ چین کا رویہ پاکستان کے ساتھ عوامی اختلاف کی وجہ سے تعلقات پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ چین اس وقت پاکستان کی معیشت کو سپورٹ دے رہا یا پاکستان کی قیمت پر ایران میں معاشی اور ملیٹری سرمایہ کاری میں سرگرم ہے۔