(ویب ڈیسک) عالمی بینک نے خبردار کر دیا ہے کہ 2030 تک عالمی معیشت گزشتہ تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے خدشہ ظاہر کر دیا ہے کہ عالمی معیشت 2030 تک تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ جائے گی جس کے اثرات ساری دنیا کو متاثر کریں گے۔ اس لیے لازمی ہے کہ ملکوں کی ترقی کیلئے معاشی پیداواری صلاحیت اور مزدوروں کی فراہمی کو بڑھایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری اور تجارتی فروغ کیلئے پالیسیاں طے کی جائیں اور خدمات کے شعبے کی صلاحیت کو بروئے کار لانا نہایت اہم ہے۔
عالمی بینک کے مطابق وہ تمام طاقتیں جو تین دہائیوں میں ترقی اور خوشحالی کو تقویت دی رہی تھیں وہ سب تقویت کھو رہی ہیں جس کے نتیجے میں 2022 سے 2030 تک اوسط عالمی ممکنہ جی ڈی پی کی شرح نمو 2000 سے 2010 تک کی شرح نمو سے ایک تہائی کم ہو کر 2 اعشاریہ 2 فیصد سالانہ رہنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر مزید سستا،سٹاک ایکسچینج میں بھی بہتری آگئی
ترقی پذیر ممالک کی معیشت کیلئے شرح نمو میں کمی اتنی ہی شدید ہو گی جتنی کہ 2000 سے 2010 تک تھی، ان معیشتوں کیلئے شرح نمو میں گراوٹ 6 فیصد سالانہ تھی جو کہ 2030 تک ان ممالک کیلئے 4 فیصد سالانہ رہے گی، یہ بڑی کمی عالمی مالیاتی بحران یا پھر کسادبازاری کی صورت بہت زیادہ تیز بھی ہو گی۔
عالمی بینک کے سینئر نائب صدر برائے چیف اکانومسٹ اور ڈیولپمنٹ اکنامکس اندر میت گِل کا کہنا ہے کہ اقتصادی ترقی میں کمی ہمارے دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دنیا کی صلاحیت پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے اور اس کمی کی وجہ سے دوبارہ بحالی بھی ممکن نہیں ہو گی، روزگار کے فروغ، پیداواری صلاحیت میں اضافے اور سرمایہ کاری کے عمل کو تیز کرنے والی پالیسیوں کی مدد سے عالمی معیشت کی رفتار کی حد کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
کورونا وبا اور یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پہلی بار لمبے عرصے تک ممکنہ پیداواری شرح نمو کا جامع جائزہ پیش کیا گیا جس کے مطابق عالمی معیشت کی رفتار کو سمجھا جا سکتا ہے۔ جاری کردہ رپورٹ میں شامل تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ممالک پائیدار، ترقی پر مبنی پالیسیاں بناتے ہیں تو ممکنہ جی ڈی پی نمو میں اوسط 2 اعشاریہ 9 تک سالانہ اضافہ کیا جا سکتا ہے اور یہ حکمتِ عملی ممکنہ کمی کو ممکنہ عالمی جی ڈی پی نمو کے اضافے میں بدل دے گی۔
لازمی پڑھیں: بڑی خوشخبری ،پٹرول سستا؟ آئی ایم ایف کی چھٹی؟
رپورٹ کے مطابق پالیسی سازوں کو مہنگائی پر قابو پانے، مالیاتی شعبے کے استحکام کو بنانے اور قرضوں میں کمی کو ترجیح دینی چاہیے جبکہ قومی سطح پر معیشت سے مانیٹری اور مالیاتی فریم ورک کو ہم آہنگ کیا جائے کیونکہ ایسے ہی میکرواکنامک کو مضبوط اور مالیاتی پالیسی کے فریم ورک کو کاروباری اتارچڑھاؤ کو معتدل رکھا جا سکتا ہے۔
جاری کردہ رپورٹ میں حکومتوں کو خدمات کے شعبوں سے فائدہ حاصل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے خاص کر انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی بدولت پیشہ وارانہ خدمات کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کو نیا ذریعہ بنایا جا سکے اور خدمات کی بہتر فراہمی کے باعث اہم پیداواری فوائد حاصل کیے جا سکیں۔