(24نیوز)سابق آرمی چیف جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرلیا،عمران خان کیسے حکومت میں آئے؟ نواز شریف کیوں؟ کس نے نکالا؟عمران خان کس قسم کا بندہ ہے؟ امریکی سازش کا بیانیہ کیوں گھڑا گیا؟ جنرل فیض حمید کو کورکمانڈر پشاور کیوں لگایا گیا؟ بڑے بڑے انکشافات کرڈالے۔
سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے سینئر صحافیوں سے ملاقات کی ہے،ذرائع کے مطابق کل بروز پیر کچھ صحافیوں اور سینئربیوروکریٹس کےساتھ بڑی کھل کر اور طویل گفتگو کی،جس میں انہوں نے عمران خان کی ذات اس کی سیاست ،اس کی حکومت اور فوج کیساتھ ان کی حکومت کے کیا معاملات تھے اس کا تفصیلی احاطہ کیا ہے ،اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے نوازشریف کیساتھ اپنے ریلیشن بارے بھی گفتگو کی، انہیں کس نے نکالا؟ کیوں نکالا ؟اور عمران خان کو کون لایا؟
شروع میں انہوں نے بتایا میرا اپنے کیرئیر کا سب سے بہترین ریلیشن شپ نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کیساتھ تھا،ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف نے کہا کہ نوازشریف مجھ پر اتنا اعتماد کرتے تھے کہ UAE سے تعلقات بہتر کرنے کا ٹاسک انہوں نے میرے ذمہ لگایا کہ آپ UAE جائیں اور ان کیساتھ تعلقات بہتر کریں ،میں ادھر گیا اور ڈیلیور کیا اور پھر کچھ سوالوں کے جواب میں انہوں نے طریقے سے اس بات کو مانا کہ ہم سے نوازشریف کیساتھ زیادتی ہوئی اورباتوں باتوں میں یہ بھی مانا کہ نوازشریف کو ہم یعنی کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ نے نکالا۔
اس کیساتھ انہوں نے اسحاق ڈار کی کچھ پالیسیوں پر تنقید بھی کی اور ساتھ پاکستانی بیوروکریسی پربھی تنقید کی اور بولے کہ چائنہ والے خود مجھ سے ملنے آئے اور شکایت کی کہ ہم آپ کی بیوروکریسی کے ساتھ کام نہیں کر سکتے ،یہ جان بوجھ کر ہمارےلئے مسائل اور یپچیدگیاں پیدا کرتے ہیں، اس کے ساتھ عمران خان کے دورہ روس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جب میٹنگ میں آیا تو اسدعمر سمیت تمام کابینہ نے یک زبان ہو کر کہا کہ روس کا دورہ ہونا چاہئے تو میں نے بھی کہہ دیا چلیں کر لیں ۔ حالانکہ روس کیساتھ نہ تو ہماری کوئی تجارت ہےاور نہ وہ ہمیں عالمی فورم پر سپورٹ کرتاہے
الٹا پیوٹن نے عمران خان کو استعمال کیاکیونکہ وہ یوکرائن پر جنگ چھیڑ چکا تھا اور پیوٹن نے اس دورے کو دنیا میں یہ تاثر دیا کہ دیکھو اس جنگ میں پاکستان ہمارے ساتھ کھڑا ہے ۔
ضرور پڑھیں :ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کی بناء پر ہوا، کوئی سازش نہیں، کینین تحقیقاتی رپورٹ
جنرل (ر)قمر جاوید بولے کہ اس کہ بعد انہوں نے سائفر اور "ابسلوٹی ناٹ" کو ٹوٹل جھوٹ اور جعلی پروپگنڈہ قرار دیا اورکہا ایسے سیاسی اسٹنٹ اورجھوٹ سے الٹا پاکستان کا نقصان ہوا اور اسی سائفر پر عمران خان کیساتھ 2 میٹنگز ہوئیں اور ہم اسے مکمل طور پر سمجھا چکے تھے لیکن خان نے جان بوجھ کر سیاسی فائدے کہ لئے اس ایشو کو اٹھا کر الٹا پاکستان کا نقصان کرنے کی کوشش کی اور پھر کہا کہ ہاں ہم عمران خان کو لیکر آئے اور اسے لانے کے لئے آؤٹ آف دی وے جا کر شرمندگی کی حد تک کردار ادا کیا اوراس حد تک گئے کہ خود پر "سلیکٹر" کا ٹھپہ لگوا لیا، اس کا صلہ مجھے یہ ملا ،اتنے سال فوج کی خدمت کرنے کہ بعد مجھے غدار کا لقب دیا جا رہا۔
پھر جنرل فیض کی بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود میرے پاس آیا اور درخواست کی کہ میں نے کور کی کمانڈ کرنی ہے تاکہ میں آرمی چیف کیلئے نامزد ہو سکوں اور میں نے اتفاق کیا لیکن جب میں نے اسے پشاور بھیجنے کا نوٹیفکیشن کر دیا اور ندیم انجم کا DG ISI نوٹیفکیشن کر دیا تو عمران خان وہ نوٹیفکیشن لیکر بیٹھ گئے اور ہمیں عجیب سیچوئشن میں پھنسا دیا،اب وہ ایک اور جھوٹ بول رہا ھے کہ میں وزیراعظم تھااور حکومت ہم کر رہے تھے تو جناب یہ تمام فیصلے خود کرتے تھے،انہوں نے چن چن کر نااہل اور نکمے بندے لگائے جو اتنی کیپسٹی ہی نہیں رکھتے تھےکہ ڈیلیور کر سکیں ۔
جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے اس کے ساتھ عثمان بزدار کا حوالہ بھی دیا اور کہا پچھلے ایک سال سے PTI کے لوگ اور اتحادی میرے پاس آتے کہ عمران خان کو سمجھائے کیا ملک ایسے چلتے ہیں
اور میں نے کئی بار انہیں بولا جناب آپ اپنے ناراض بندوں اور اتحادیوں سے ملیں بات چیت کریں انکے تحفظات دور کریں لیکن یہ کسی بات کو سیریس ہی نہیں لیتے تھےاورپھر کہا کہ میں نے عدم اعتماد سے6 ماہ پہلے عمران خان کو خبردار کر دیا تھا۔
مزید بولے کہ اب ہم مزید بدنامی نہیں اٹھا سکتے ہم نیوٹرل ہونے جا رہے ہیں،اب ہمارا سیاست یا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہو گا اوریہ فیصلہ کور کمانڈر کانفرنس میں سب نے ملکر کیا تھا اور
انہیں یہ بھی بتا دیا تھا زرداری صاحب آج کل اسلام آباد میں بہت ایکٹو ہیں آپ اپنے بندوں کو انگیج کریں اورپھر حامد میر کی طرف دیکھتے ہوئے بولےمیر صاحب آپ نے ایک سال پہلے عدم اعتماد کا آرٹیکل لکھا تھا لیکن عمران خان تب بھی سیریس نہیں ہوئے اور جب عدم اعتماد آ گئی تو پھر میرے پاس دوڑے چلے آئے ہمیں بچائیں ۔
یہ بھی پڑھیں :رول آف لاء اور جمہوریت ایک سکے کے دو رخ ہیں:سپریم کورٹ
جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ تب میں نے کہا کہ ہم نیوٹرل ہونے کا فیصلہ کر چکے،آپ جانے اور آپکی سیاست جانے،بس تب سے خان صاحب ہم سے ناراض ہیں کہ ہم سیاست سے پیچھے کیوں ہٹے اور روزانہ کی بنیاد پر جھوٹ بولتے جا رہے ہیں ۔
آخر میں کہا خان نے مجھے بلا کر کہا میں ساری اپوزیشن لیڈرشپ کو جیل میں ڈالنا چاہتا ہوں ،میری مدد کریں تو میں نے کہا کہ جناب میں آرمی چیف ہوں،اگر میں نے یہ سب کرنا ہے تو پھر مجھے آپ کی سیٹ پر بیٹھنا ہو گا ،یہ ہمارا کام نہیں اور نہ ایسا کسی ملک میں ہوتا ہے ،یہ فیصلےگورنمنٹ اور عدالتوں نے کرنےہوتےہیں،ہمیں اس سے دور رکھےخان صاحب میرے اس جواب سے بھی خوش نہیں تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ اپنی تمام غلطیاں مان گئے ،انہوں نے ثابت کیا کہ یہ بندہ (عمران خان)اس قدر فاشسٹ ذہنیت کا مالک ہےاپنے علاوہ کسی اور کو برداشت ہی نہیں کر سکتا۔