(24نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 71 کےسانحہ میں پوری قوم کے لیے ایک سبق تھا،آئین نے چاروں صوبوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے،آئین کے50سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،ریاست کی خاطر ہم نے قومی مفاد کو مقدم رکھا۔
وزیراعظم شہبازشریف نےقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کےاختیار کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں،عمران خان عدلیہ کا مذاق بنا رہا ہے،لاڈلےکومختلف عدالتوں سے ریلیف مل جاتا ہے،لاڈلے کےخلاف حقائق پر مبنی مقدمات بنے،مریم نواز کو رات کے اندھیرے میں گرفتار کیا گیا کسی نے نوٹس نہیں لیا،لاڈلے کےحواریوں نے سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے ڈالے-
انہوں نے کہا ہے کہ ملک کو دیوالیہ پن کے قریب پہنچا دیا گیا،آئی ایم ایف اب قدم قدم پر گارنٹی مانگ رہاہے،عمران خان کے4سالہ دور میں پاکستان کےقرضے70گنا بڑھ گئے،عمران خان نے4سال میں ایک اینٹ نہیں لگائی،عمران خان انتہائی بے شرمی سے قوم کےسامنےجھوٹ بولتا رہا،عمران خان نے اب قلابازی کھائی اور کہا امریکا نے کوئی سازش نہیں کی،عمران خان نے برادر اسلامی ممالک کو ناراض کردیا۔
ضرور پڑھیں :عمران خان کیسےحکومت میں آئے؟ نواز شریف کو کیوں؟ کس نے نکالا؟سابق آرمی چیف نےبڑا اعتراف کرلیا
11ماہ سے دو ست ممالک کو راضی کرنے پر لگے ہیں،عمران خان امریکا میں لابنگ کےلیےلاکھوں ڈالر خرچ کررہا ہے،اس لاڈلےکو کوئی پوچھنےوالا نہیں ہے،لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے،بس بہت ہو گیا،قانون اپنا راستہ اپنائےگا،اس کو ضمانتوں پر ضمانتیں ملک رہی ہے،جنگل کا قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لاڈلے کی حکومت کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا گیا اس کو تار تار میں نے نہیں کیا، میری حکومت نے وعدہ خلافی نہیں کی، اس عمران نیازی نے معاہدہ کیا اور آئی ایم ایف کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، پاکستان کو ڈیفالٹ نہج پر پہنچا دیا، بڑی مشکل سے اس مخلوط حکومت نے شبانہ روز کوشش کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا، آج بھی ہم آئی ایم ایف کے ساتھ انگیج ہیں لیکن جو وعدوں کی خلاف ورزیاں ہوئیں جس طرح ہم نے ملکی وقار کو مجروح کیا آج آئی ایم ایف قدم قدم پر ہم سے گارنٹیز لیتا ہے جو ہم دے رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے تمام شرائط مکمل کردی ہیں، اب کہا جارہا ہے کہ دوست ممالک سے کمٹمنٹ کو پورا کیا جائے، وہ بھی ہم کررہے ہیں۔ اس کی حکومت کے نتیجے میں چار سالہ دور میں پاکستان کے قرضہ جات 70 فیصد بڑھ گئے، ایک نئی اینٹ نہیں لگائی، اینٹیں اکھاڑیں اور منصوبوں کو برباد کیا، دو کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا مگر مہنگائی افلاس کرپشن کے انبار لگادیے، ملک میں بڑے بڑے افلاطون اور ڈرامے باز آئے ہوں گے لیکن ایسا ٹوپی ڈراما نہیں آیا جس نے ملک کی بنیادیں ہلادیں، 11 ماہ گزرگئے ہم دوست ممالک کو راضی کرنے میں لگے ہیں، امریکا سے بہتر تعلقات کی کوشش کررہے ہیں جو تباہی خارجہ محاذ پر اس نے کی وہ بیان نہیں کرسکتا، کس طرح برادر ممالک کو ناراض کیا گیا، ہم اسی پر لگے ہوئے ہیں جو ہوگیا اسے جانے دیں، وہ ایک غیر سنجیدہ آدمی تھا، اس نے چین کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا، اب وہی عمران نیازی نے امریکا میں لابنگ کمپنیز ہائر کی ہیں، پاکستان کے خلاف ناٹک رچایا جارہا ہے، کچھ لوگوں سے بیانات دلوائے جارہے ہیں، جنہوں نے بیان دیا ان کو کیا حق پہنچتا ہے وہ ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا الیکشن کمیشن صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کو بدل سکتا ہے؟ چیف جسٹس پاکستان
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج قوم میں تقسیم در تقسیم ہے مگر اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اس لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون اپنا راستہ لے گا، بہت ہوگیا پلوں سے پانی بہت بہہ گیا، کبھی کسی نے یہ منظر دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے جائیں تو ان پر پیٹرول بم پھینک دیے جائیں، ان کی گاڑیوں کو آگ لگادی جائے، کوئی پوچھنے والا نہ ہو، ضمانتوں پر ضمانتیں ملیں، یہ جنگل کا قانون ہے، یہ آئین کو دفن کرنے کی مذموم سازش ہے، کیا ایوان اور قوم اس کی اجازت دے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج نیازی دہشتگردوں کو اپنی شیلڈ بنارہا ہے، یہ بات ہوا میں نہیں کررہا، ویڈیوز اور تصویریں دیکھیں اس کے گھر میں دہشتگرد دندنارہے ہیں، کوئی دیکھنے والا نہیں، ضمانتوں پر ضمانتیں دی جارہی ہیں، ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا، ایوان سے گزارش ہےکہ ان معاملات کا فی الفور نوٹس لینا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 29 نومبر کو پاکستان کے نئے سپہ سالار کا چناؤ ہوا، بلا خوف تردید یہ بات کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ پوری مشاورت، کابینہ اوراس سے ہٹ کر پوری مشاورت کے ساتھ میرٹ پر یہ فیصلہ کیا، مجھے جو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کابینہ سے مشاورت کرتا ہوں، باقی اداروں کو بھی کابینہ میں جاکر فیصلے کرنے چاہئیں، یہ کام ہم کررہے ہیں تو باقی کیوں نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ جنرل عاصم منیر کو سپہ سالار اور جنرل ساحر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس بنایا جائے، یہ دونوں فیصلے 100 فیصد میرٹ پر تھے، سب سے سینئر موسٹ عاصم منیر اور پھر جنرل ساحر ہیں، مکمل میرٹ پر فیصلہ ہوا، وہ پروفیشنل ہیں انہیں اعزازی شمشیر ملی ہے، ان کا کیرئیر اچیومنٹ سے بھرا ہوا ہے، سپہ سالار حافظ قرآن بھی ہیں، پی ٹی آئی کے ٹرولز لندن میں جو وحشیانہ زبان استعمال کررہے ہیں ہماری افواج کی لیڈر شپ پر یہ کبھی 75 سال میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا، آج ہندوستان سے زیادہ کون خوش ہوگا، ہمارے دشمنوں کو اور کیا چاہیے، کس طرح لسبیلہ کے شہدا کے بارے میں باتیں کی گئیں بتا نہیں سکتا، جس پاکستان نے بنایا آج دشمن سے بڑھ کر اس پر وار ہورہے ہیں ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں، اس سے پہلے دیر ہوجائے ایوان کو اس پر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی ایک آڈیو آئی ہے جس میں سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں چیزیں سامنے آئیں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ آڈیوکا فارنزک کروائیں، پوری قوم کوپتا چلنا چاہیے کہ ججزسے متعلق آڈیوسچی ہے یا جھوٹی ہے، اگرججز سے متعلق آڈیو سچی ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ کے ذریعےججوں کو تبدیل کیا جاتا ہے، جاننا چاہتا ہوں اعلیٰ عدالتوں کے کتنے جج کرپشن پر نکالے گئے ہیں، ہمارے ہاتھ باندھ کرعدالتوں میں کھڑا کیا جاتا تھا، تحکمانہ انداز میں ڈکٹیٹ کیاجاتا تھا، اگریہ نظام انصاف ہے تو ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترازو کا جھکاؤ ایک طرف چلا گیا ہے، رات 11 بجے عدالتیں کھلتی ہیں اور ضمانتیں ہوجاتی ہیں، صبح، شام عدالتیں کھلتی ہیں اورضمانتیں مل جاتی ہیں۔