ججوں کے خط،نئی عدلیہ بحالی تحریک کے پیچھے کون ہے؟

Mar 28, 2024 | 09:55:AM

Read more!

(24 نیوز)ہمارے ملک کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو گی کہ جن اداروں سے ملک کے 25 کروڈ عوام اپنے لیے انصاف فراہم کرنے کی توقع لگائے بیٹھے ہ ہوں انہیں اداروں کے سینئر ترین ججز خود اپنے لیے انصاف مانگنے کے دربدر ہو رہے ہیں ،وہ ججز جن کے فیصلے سے در و دیوار ہل سکتےہوئے وہ خود اپنے ہی سینئرز کو خط لک ھ کر ان سے اپنی حفاظت اور اپنے کاموں میں مداخلت کرنے والے افراد کی سرکوبی کرنے کی درخواست کر رہے ہوں ۔

پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اس سے بڑی ستم ظریقی بھی کیا ہوگی یہ معاملہ صرف کل خط لکھے جانے تک محدود نہیں بلکہ یہ معاملہ 2023 سے چل رہا ہے،اس سے متعلق عدلیہ کا ہر بڑا جانتا تھا۔اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اس سے باخبر تھے تو آج کے قاضی القضا بھی اس سے آشنا تھے۔اسی طرح چیف جسٹس اسلام آباد کو تو ان ججز نے ڈائریکٹلی یہ سب بتا رکھا تھا لیکن کسی بھی سینئر نے اس معاملے پر نہ تو لب کشائی کی اور نہ ہی اپنے سبوڈینٹرز کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی اقدامات کیے۔ان چھ ججز سے قبل شوکت عزیر صدیقی چیخ چیخ کر مداخلت کے بارے میں بتاتے رہے لیکن خوف اتنا کہ ان کی آواز سننے کی بجائے ان کو ہی چپ کرانا مناسب سمجھا گیا۔اور جب وہ خاموش نہ ہوئے تو ان کو نشان عبرت بنا دیا گیا5 برس 8 ماہ بعد جب ان کو انصاف بھی دیا گیا تو ملزمان کو کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔

یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کیس میں شوکت عزیر صدیقی سچے تھے تو قصوار کون تھے اور ان کی سزا کیا ہے۔صرف شوکت عزیز صدیقی ہی نہیں ۔اب کی بار اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ہو یا لاہور ہائی کورٹ کے استعفیٰ دینے والے جج ہو،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ہو یا جاوید لطیف جیسے سیاستدان ۔سب نے بار بار ان مداخلتوں کا ذکر کیا لیکن ہمارے سسٹم کی کھال اس قدر موٹی ہو چکی ہے اسے اب کسی ضرب کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں

مزیدخبریں