(ویب ڈیسک) امریکا نے بھارت میں دو ہزار سے زائد ویزا درخواستیں منسوخ کر دیں۔
امریکی سفارت خانے کے مطابق بھارت میں ویزا اپوائنٹمنٹ کے نظام میں دھوکہ دہی اور بدنظمی کے شواہد ملے، جس میں بوٹس اور دیگر بدنیت عناصرشامل تھے، اس کے نتیجے میں سفارت خانے نے ان مشتبہ اکاؤنٹس کو معطل کر دیا اور ان کے ویزا اپوائنٹمنٹس منسوخ کر دیئے۔
سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں لکھاکہ قونصلر ٹیم انڈیا تقریباً 2,000 ویزا اپوائنٹمنٹس منسوخ کر رہی ہے جو بوٹس کے ذریعے حاصل کی گئی تھیں، ہم ایسے ایجنٹس اور افراد کے لیے زیرو ٹالرینس رکھتے ہیں جو ہمارے شیڈولنگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، ان تمام اپوائنٹمنٹس کو فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے اور متعلقہ اکاؤنٹس کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بھارت میں امریکی ویزا درخواست گزار پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہیں بالخصوص ”B1“ (کاروباری) اور ”B2“ (سیاحتی) ویزا کے امیدواروں کو کئی سالوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے، 2022-23 میں ویزا کے لیے انتظار کا وقت 800 سے 1,000 دن تک جا پہنچا تھا۔
اس طویل انتظار کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے امریکا نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ اور تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں بھارتی شہریوں کے لیے ویزا اپوائنٹمنٹس کی سہولت فراہم کی تھی۔
بھارتی حکومت کئی بار اس طویل انتظار کے مسئلے پر واشنگٹن سے شکایت کر چکی ہے۔ 2022 میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن سے بھی اس معاملے پر بات کی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے اس تاخیر کی بڑی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا: فلسطین کے حق میں احتجاج پر 300 طلبا کے ویزے کینسل
رواں سال جنوری میں، جب جے شنکر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے واشنگٹن کا دورہ کیا، تو انہوں نے بلنکن کے جانشین مارکو روبیو سے اس مسئلے پر دوبارہ بات کی۔
ویزوں کے اجرا میں تاخیر کے علاوہ، مجموعی طور پر ویزا کی منظوری کی شرح میں بھی کمی آئی ہے، جس سے خاص طور پر بھارتی طلبہ متاثر ہو رہے ہیں۔