(24 نیوز)سماجی رابطے کی ویب سائٹ’ ٹویٹر ‘کا کہنا ہے کہ بھارتی پولیس کی جانب سے دہلی اور گڑگاؤں میں واقع دفاتر میں چھاپوں کے بعد وہ بھارت میں اپنے ملازمین کے بارے میں فکر مند ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعے مبینہ طور پر ملک کی شبیہ خراب کرنے اور مرکزی حکومت کو بدنام کرنے کیلئے بنائے گئے مبینہ ٹول کٹ کے معاملے میں پولیس کی خصوصی ٹیم کے دفاتر پر چھاپوں کے بعد ٹویٹر (Twitter) نے پہلی بار صفائی دی ہے۔ ٹویٹر نے کہا کہ دہلی اور گڑگاؤں میں واقع دفتر میں حالیہ پولیس کارروائی کے بعد وہ بھارت میں اپنے ملازمین کے بارے میں فکر مند ہیں۔کمپنی نے کہا کہ آئی ٹی قوانین کے ایسے میں تبدیلی کی وکالت کرنے کا مطالبہ جو آزاد، کھلی عوامی بات چیت کو روکتے ہیں۔ ٹویٹر نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کے ٹویٹ میں مینوپلیٹیڈ میڈیا کا ٹیگ لگانے کے جواب میں پولیس کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی حکمت عملی سے وہ فکرمند ہے۔ٹویٹر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت اور دنیا بھر میں شہری سماج کے کئی لوگوں کے ساتھ ہمیں پولیس کے ذریعے دھمکانے کی حکمت عملی کے استعمال سے فکر مند ہیں۔ ٹویٹر نے کہا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر شفافیت کے اصول ، ہر آواز کو مضبوط بنانے اور اظہار رائے کی آزادی اور رازداری کی حفاظت کے لئے پرعزم ہے۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کمپنی بھارت میں نافذ قانون کی پیروی کرنے کی کوشش کرے گی۔ ٹویٹر ترجمان نے بیان میں کہا کہ ابھی ہم بھارت میں اپنے ملازمین کے بارے میں حالیہ واقعات اور ان لوگوں کیلئے اظہار رائے کی آزادی پر بڑھتے خطرے پر فکر مند ہیں جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹول کٹ تنازعہ سے متعلق اس ہفتے کی شروع میں دہلی اور گڑگاؤں میں ٹویٹر دفتر پر پولیس نے چھاپے مارے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت:اترپردیش انتظامیہ نے دو ہفتوں میں دو مساجد کو زبردستی شہید کر دیا