کیسے ایک فریج سے فاطمہ نے اپنے ساتھ دوسروں کی بھی زندگی بدل کر رکھ دی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) مدرٹریسا، عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر روتھ فاؤ اور ایسے بے شمار لوگوں نے دنیا میں انسانیت کی خدمت کرکے اپنی پہچان بنائی اور آج بھی لاتعداد لوگ انسانیت کی خدمت کے جذبے سے معمور ہوکر بیمار، لاچار، غریب اور بے سہارا لوگوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہتے ہیں۔
ایسا ہی ایک نام بھارتی ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی سے تعلق رکھنے والی آرتھوڈنٹسٹ فاطمہ جاسمین عیسیٰ ہے جو غریب اور بے سہارا لوگوں کو کھانا پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ فاطمہ جاسمین عیسیٰ نے غریب افراد کو کھانے کی فراہمی کیلئے 2015 میں کمیونٹی فریج لگاکر ایک چھوٹی سی کوشش کی جس میں لوگوں نے بھرپور حصہ لیا اور آج اس فریج سے کئی لوگوں کو کھانا ملتا ہے۔
یہ خبربھی پڑھیں:جاپانی شہری نےکتے کا روپ دھارنے کیلئے لاکھوں خرچ کر ڈالے
چھوٹی سی شروعات کے بعد فاطمہ جاسمین عیسیٰ نے مختلف مقامات پر تقریباً 15 فریج لگائے جہاں بلاتفریق رنگ و نسل و مذہب ہر ضرورت مند کو کھانا ملتا ہے۔ اس کارخیر میں مخیر حضرات اپنی طرف سے کھانا لاکر ان فریجوں میں رکھ دیتے ہیں جہاں سے ضرورت مندوں کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔
39 سالہ فاطمہ جاسمین عیسیٰ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو کھانا کھلاکر مجھے دلی سکون ملتا ہے، مجھے کسی کی تلاش تھی جو اس کام میں میری مدد کرے، تحقیق کے دوران مجھے کمیونٹی فریج کا آئیڈیا ملا اور میں نے اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا۔
آج ان فریجز سے روزانہ ہزاروں لوگوں کو کھانا ملتا ہے،ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ کام شروع کیا لیکن ہمارے جذبے اور خدمت کے سفر کو دیکھتے ہوئے لوگ شامل ہوتے گئے ۔ ابتداء میں ،میں نے 25 لاکھ روپے لگاکر کام شروع کیا لیکن بعد میں لوگوں نے بھی مدد کی اور آج ہماری خدمات کا دائرہ مزید پھیلتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شروع میں لوگ اپنے گھروں میں بچا ہوا کھانا لاکر رکھتے تھے لیکن بعد میں اپنی استطاعت کے مطابق ہوٹلوں سے پیک کرواکر بھی لانے لگے ۔ ایک فریج سے روزانہ اوسطاً 70 سے 100 لوگ مستفید ہوتے ہیں۔
اب چونکہ عطیات دہندگان بھی ہمارے ساتھ شامل ہوچکے ہیں تو ہمارے پاس جب کچھ فنڈز آتے ہیں تو ہم ضرورت مند بچوں اور لوگوں میں راشن اور دیگر ضرورت کا سامان بھی تقسیم کرتے ہیں۔لوگ نہ صرف ہمارے کے کام کی تعریف کر رہے ہیں بلکہ فنڈز بھی فراہم کر رہے ہیں اور رضاکارانہ طور پر ساتھ کام بھی کر رہے ہیں۔