(ویب ڈیسک) امریکہ کی ریاست میساچیوسٹس میں ایک خاتون کو تین صدیاں پہلے قائم کیے گئے جادو ٹونے کے مقدمے سے بری کر دیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق 1693 میں ایلزبتھ جانسن پر دیگر پانچ خواتین سمیت جادو ٹونے کے مقدمات درج ہوئے اور ان کو سزائے موت سنائی گئی۔ لیکن ان کو نہ تو معاف کیا گیا اور نہ ہی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
گزشتہ برس عدالت نے اس کیس پر سماعت کا فیصلہ اس وقت کیا جب آٹھویں جماعت کے طلبہ نے ایلزبتھ جانسن کی بریت کے لیے تحقیق کی اور اسے ڈیموکریٹ پارٹی کے ایک سینیٹر کے حوالے کیا۔
یہ بھی پڑھیں:کیسے ایک فریج سے فاطمہ نے اپنے ساتھ دوسروں کی بھی زندگی بدل کر رکھ دی؟
سینیٹر ڈیانا ڈزوگلیو نے اسے قانون کی شکل دی اور ایلزبتھ جانسن کی بریت کے لیے اسے منظور کروایا۔
ڈیانا ڈزوگلیو نے کہا کہ ’جو ایلزبتھ جانسن اور دیگر خواتین کے ساتھ ہوا ہم وہ تو تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن کم از کم ہم ریکارڈ تو درست کر سکتے ہیں۔‘
ایلزبتھ جانسن پانچ خواتین میں سے آخری تھیں جن پر جادو ٹونے کا الزام لگایا گیا۔
سینیٹر جون لولی نے کہا کہ ’تین صدیوں سے ایلزبتھ جانسن کی آواز کسی نے نہ سنی۔ ان کی کہانی تاریخ کے صفحات میں گم ہو گئی تھی۔‘
جب ایلزبتھ جانسن پر مقدمہ درج کیا گیا تو ان کی عمر 22 برس تھی اور انہیں سزائے موت سنا دی گئی تھی۔
ان 329 برسوں میں کئی لوگوں کو معافی دے دی گئی جن میں ایلزبتھ جانسن کی والدہ اور ایک وزیر کی بیٹی بھی شامل تھی۔ لیکن ریکارڈ کی گمشدگی وجہ سے ایلزبتھ جانسن کو معافی نہیں ملی تھی۔