زلزلہ،ملک کے مختلف حصے لرز اٹھے

May 28, 2023 | 11:05:AM

(روزینہ علی)اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک مختلف علاقوں میں زلزلہ کے جھٹکے،شہری خوفزدہ ہوکر گھروں،عمارتوں سے باہر آگئے۔

کشمیر کے علاقوں راولاکوٹ،مظفرآباد اور نیلم ویلی  میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے،لوگ کلمہ طیبہ کاوردکرتے ہوئے گھروں سےباہر نکل آئے۔خیبرپختونخوا میں پشاور، سوات، صوابی، مالاکنڈ، ایبٹ آباد، لوئردیر اور شبقدر میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔آزاد کشمیر کے شہر مظفرآباد اور گردونواح کے علاوہ گلگت بلتستان میں دیامر اور مختلف علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

مختلف علاقوں میں زلزلے کے باعث خوفزدہ لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھرو ں سے باہر  آگئے، فوری طور پر کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6 ریکارڈ کی گئی، زلزلےکی گہرائی 223 کلومیٹر  تھی اور  زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان بارڈر تھا۔

زلزلے کیوں آتے ہیں؟

      زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔

      زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔

      کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔

      پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔

مزیدخبریں