(24 نیوز) پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے ملک خرم علی خان نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑدیا ۔
پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے اور ٹکٹ ہولڈر این اے حلقہ 56 ملک خرم علی خان نے نیشنل پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اپنی سیاست کا آغاز 2001 سے کیا ،میں نے دسمبر 2011 کو پی ٹی آئی جوائن کی ، یہ سفر پی ٹی آئی کے ساتھ چلتا رہا 9 مئی کے واقعہ تک ۔جس طرح ہمارے شہدا کے ساتھ کیا گیا نو مئی کوئی اس کا کوئی جواز نہیں پیش کر سکتا ،ہم آج کسی ایسے کے ساتھ نہیں چل سکتے جو اینٹی پاکستان یا اینٹی پاکستان ہو ۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے لاہور میں مستقل ڈیرے , پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے رابطے
انہوں نے کہا ہے کہ ہماری فوج سیلاب میں ز زلزلہ یا ہر مشکل میں ساتھ دیتی ہے آج انہی کے بارے میں بات کہ جاتی ہے ان کے ساتھ چلنا ناممکن ہے،ملک کا کوئی قبرستان ایسا نہیں جہاں شہدا دفن نہ ہوںہم پاکستان مخالف کسی بنیانیے کے ساتھ نہیں چل سکتے،ہماری قوم کو ہمارے اداروں کے سامنے لا کھڑا کرنے کی کوشش کی،فوج کے خلاف باتیں کرنے والوں کے ساتھ ہمارا چلنا مشکل ہے۔
دوسری جانب منکیرہ سے پی ٹی آئی کے گھونسلے سے مزید پرندے اڑنے کو تیار ہیں ،سابق صوبائی وزیر ملک غضنفر عباس چھینہ اور سابق ایم پی اے عامر عنایت خان شہانی نے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرنے فیصلہ کرلیا،،پی ٹی آئی شرپسندوں کی جانب سے سرکاری املاک و فوجی تنصیبات پر حملوں کی وجہ دونوں رہنماؤں نے تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے،تحریک انصاف سے علیحدگی کا باقاعدہ اعلان پریس کانفرنس میں کیا جائے گا،ملک غضنفر عباس چھینہ اور عامر عنایت خان شہانی 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: موجود آئینی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم کی لیگل ٹیم سے ملاقات، کیسز بارے بریفنگ
ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کے بعد بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواران کا بھی پی ٹی آئی سے انخلاء کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے متعدد چیئرمینوں، وائیس چیئرمینوں اور کونسلرز کا پیپلز پارٹی سے رابطہ، ملیر، کیماڑی، کورنگی، اور ایسٹ کی مقامی قیادت سے رابطے، پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں کی پیپلز پارٹی سے مقامی سطح پر اتحاد کا امکان، پی ٹی آئی کے بعض بلدیاتی نمائندوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی خواہش، پیپلز پارٹی کے مقامی رہنمائوں نے کراچی کے صدر سعید غنی کو آگاہ کردیا، میئر کراچی کے انتخاب سے قبل بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے۔