(ویب ڈیسک)ترکیہ کے صدارتی انتخابات کے حتمی مرحلے میں رجب طیب اردوان نے 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئے،امیر قطر سمیت دنیا بھر سے مبارکبادوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے حتمی مرحلے میں پولنگ کا سلسلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے 5 بجے تک جاری رہا ، صدارتی انتخاب میں ٹرن آؤٹ 85 فیصد سے زائد رہا۔
ترکیہ الیکشن حکام کی جانب سے طیب اردوان کی جیت کے اعلان کے بعد طیب اردوان کے ہزاروں سپورٹرز سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منانا شروع کر دیا۔
ترک میڈیا کے مطابق ترک صدر رجیب طیب اردوان نے مسلسل دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں فتح حاصل کی ہے، رجب طیب اردوان کو 52.1 فیصد ووٹ لیکر فتح حاصل کی، اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.7 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ووٹنگ کے دوران دلہا دلہن بھی عروسی لباس پہنے ووٹ ڈالنے پولنگ سٹیشن پہنچے، جبکہ ترک شہری ہسپتال سے سٹریچر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا، پولنگ سٹیشن میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر مریض ووٹر کی حوصلہ افزائی کی۔
اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان نے استنبول میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا جبکہ ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار اور رپبلکن پیپلز پارٹی کے چیئر مین کمال قلیچ دار اوغلو اور اہلیہ سیلوی قلیچ دار اوغلو نے دارالحکومت انقرہ میں ووٹ ڈالا۔
امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ رن آف الیکشن پر رجب طیب اردوان کو مبارکباد دیتے ہیں، اگلی مدت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ ہنگری اور لیبیائی وزیراعظم نے بھی رجب طیب اردوان کو کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دی ہے۔
لیبیا کے وزیراعظم عبد الحمید دبیبہ نے کہا کہ رجب طیب اردوان کی ”انتخابی فتح“ ان کے کامیاب منصوبوں اور پالیسیوں پر لوگوں کے اعتماد کی تجدید کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ابتک کا سب سے بڑا دھچکا،19 ٹکٹ ہولڈرز کابھی پارٹی سے علیحدگی کا امکان
خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آو¿ٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔
پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرپائے، وہ پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہمت جواب دے گئی،سابق خاتون ڈاکٹر رکن اسمبلی نے کپتان کا ساتھ چھوڑ دیا