پی ٹی آئی کو مذاکرات کا مثبت جواب دینا چاہیے:سلیم بخاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد) حکومت کی پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیش کش پہلی دفعہ نہیں کی گئی،بلکہ جب عمران خان نے اقتدار سنبھالا تھا اس وقت بھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور آصف علی زرداری نے پیشکش کی تھی کہ آئیں چارٹر آف اکانومی کرتے ہیں،جمہوریت کی بقا کیلئے چارٹر آف اکانومی کرتے ہیں لیکن انہوں نے ان کی ایک نہ سنی ۔
سلیم بخاری نے ماضی کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جب 8 فروری کے الیکشن ہوئے تو پی ٹی آئی کے بانی کو آفر کی گئی کے آئیں حکومت بنائیں لیکن وہ کسی طرح سے کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہ ہوئےکیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہر مسئلے کا حل آرمی چیف کے پاس ہے،سیاستدانوں کے پاس نہیں ہے،اس لیے میرا نہیں خیال کہ اس آفر کا بھی کوئی خاطر خواہ جواب آنے کی امید ہےکیوں کے وہ اپنے علاوہ سب کو چور اور ڈاکو سمجھتے ہیں اور وہ کسی کے ساتھ ہاتھ ملانے کو تیار نہیں یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلٰی خیبر پختونخواعلی امین گنڈہ پور نے کہا ہے کہ میری 2 دفعہ آرمی چیف سے ملاقات ہو چکی ہے لیکن میں جو بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ بات ہو نہیں سکی ہے،سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف یا کوئی بھی جنرل پی ٹی آئی سے بات نہیں کرے گا۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا بہانہ بنا کر جو مذاکرات کا ڈول ڈال جارہا ہے اُمید کی جاسکتی ہے کے برف پگھلنے کے امکانات کافی زیادہ ہیں کیوں کے اس میں وہ شخصیت بھی شامل ہے جس کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ جس کام میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ کر کے چھوڑتے ہیں ، ان کی مراد وزیر داخلہ سے تھی،انہوں نے امید ظاہر کی کہ بانی پی ٹی آئی جمہوری رویہ اپنائیں گے اورمصالحت سے کام لیتے ہوئے اس موقع کو ضائع نہیں کریں گے،انہوں نے کہا کہ سوائے مذاکرات اور سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے کوئی راستہ نہیں ہے۔
پی پی پی کے کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اقتدار سے باہر نہیں رہ سکتی او ر وہ لازمی کابینہ کا حصہ بنے گے، جس کی واضح مثال آج کا یوسف رضا گیلانی کا بیان ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور مرکز اور پنجاب میں کابینہ میں شامل ہونے کیلئے مسلم لیگ (ن) سے بات چل رہی ہے،ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا ہم حکومت کے ساتھ نہیں ہیں،عوامی مفاد کے ہر کام میں حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں،پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپیں گے۔
عارف علوی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے بخاری صاحب کا کہنا تھا کہ جس پریشر ککر کی بات آپ کر رہے ہیں وہ شاید بانی پی ٹی آئی ہیں لگتا ہے کہ وہ اب جیل میں رہ کر اتنے مایوس ہو چکے ہیں کہ وہ پھٹنے والے ہیں،دوسرا تحریک انصاف کے لیڈر بار بار 1971 کا ذکر کر رہے ہیں ان کو شرم نہیں آتی کیا وہ کہنا چاہ رہے ہیں کے ملک کے مزید ٹکڑے ہو سکتے ہیں ؟ان کو اپنے رویئے میں تبدیلی لانی پڑے گی، وہ کون ہوتے ہیں اپنے اپ کو شیخ مجیب کے ساتھ جوڑنے والے ؟پی ٹی آئی ڈھاکہ جیسی باتیں نہ کریں آپ ملک کو توڑنے والی باتیں نہ کریں اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
بخاری صاحب نے پی ٹی آئی میں دھڑے بندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی تو پہلے ہی مختلف دھڑوں کا شکار ہےکہیں بیرسٹر گوہر کا دھڑا ہے تو کہیں حامد خان کا دھڑا پی ٹی آئی کو پہلے اپنی تنظیم پر توجہ دینی چاہیے،پرانے لوگوں کی پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بخاری صاحب کا کہنا تھاکہ وہ بھی واپس آنا چاہتے ہیں اور پارٹی کو بھی سیاسی چہروں کر اشد ضرورت ہے،اس لیے پارٹی میں سیاسی لوگوں کو واپس آنا چاہیے۔
بخاری صاحب کا کہنا تھا کا سیاسی بنیادوں پر بنائے گے مقدمات کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا وہ جیسے قائم کیے جاتے ہیں اسی طرح وہ اپنی موت مر جایا کرتے ہیں جس کی ایک مثال نواز شریف اور دیگر سیاستدانوں پر بنائے گے کیسز ہیں جس طرح وہ کیسز بنے اسی طرح ختم بھی ہو گئے،ا ن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پر جو سینکڑوں کے حساب سے مقدمات بنائے گئے ہیں وہ بھی اسی طرح اپنی موت مرتے جائیں گے،لیکن ان پر سب مقدمات جھوٹے نہیں ہیں جن میں سائفر کیس ، القادر ٹرسٹ جیسے کیسز ہیں ۔
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دینے کے باوجودفلسطین پر اسرائیلی افواج کی تازہ بمباری کےحوالے سے بات کرتے ہوئے بخاری صاحب کا کہنا تھا کہ جس قسم کا ظلم اور بربریت فلسطین پر جاری ہے اس کی مثال دنیا کی جنگوں میں نہیں ملتی، انہوں نےبین الاقوامی فوجداری عدالت پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے3 حالیہ حملوں کی بطورِ جنگی جرائم تحقیقات کرے جس میں بچوں سمیت فلسطینی شہری ہلاک ہوئے، گذشتہ سات ماہ کے دوران حملوں کے واضح نمونے کی عکاسی کرتے ہیں جن میں اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑا دی ہیں اس نے فلسطینی شہریوں کو مکمل بے خوفی کے ساتھ ہلاک کیا ہے اور انسانی جانوں کی بے حرمتی کا مظاہرہ کیا ہے،پوری دنیا خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے بیانات سے کچھ نہیں ہوتاکیوں کہ جس قسم کا ظلم کا یہ سلسہ جاری ہے اس کو روکنے کے لیے عملی قدم اٹھانےکی ضرورت ہے مسلم امہ کو اپنے مسلم بہن بھائیوں کو تحفظ اور انصاف فراہم کرنے کے لیے اگے بڑھ کر اسرائیل کا ہاتھ روکنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی سے وزیر اعظم اور گورنر سندھ کا رابطہ