سخت کورونا پالیسی، چین میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) چین میں کورونا کے تناظر میں عائد سخت پابندیوں کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شدت آ گئی ہے جبکہ مظاہرین صدر شی جن پنگ سے استعفے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ تین روز سے جاری احتجاج کے دوران مظاہرین دارالحکومت بیجنگ، تجارتی مرکز شنگھائی سمیت دیگر کئی شہروں میں سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں، جہاں انہوں نے سخت کورونا پابندیوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سخت اقدامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے چند مظاہرین کو حراست میں لینے کے واقعات بھی سامنے آئے۔
احتجاجی مظاہروں میں عام شہریوں اور تاجروں کے علاوہ طلبہ کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ شمال مغربی چینی شہر ارومچی میں ہونے والے احتجاج میں شہریوں نے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ اسی شہر میں ایک عمارت میں آگ لگنے کے واقعے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کی و جہ عوام نے کورونا لاک ڈاؤن کی سخت پابندیوں کو قرار دیا تھا۔
This is an extraordinary, historic moment in China Protests are breaking out across the country-from Beijing, to elite colleges, to other major cities, and even far flung places
— Republic of Earth (@annexedbymerica) November 28, 2022
Humans Crave Freedom #ChinaProtests #XiJinping #ChinaUprising #China pic.twitter.com/eCYk0cku29
دوسری جانب حکام نے الزام کی تردید کرتے ہوئے عوام سے نظام زندگی متاثر ہونے پر معذرت کی اور قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے معمولات معمول پر لانے کے اقدامات کا اعادہ کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے بڑے کاروباری مرکز شنگھائی میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے صدر شی جن پنگ سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی اور اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔ مظاہرین نے سفید بینرز تھامے اور موم بتیاں جلا رکھی تھیں۔