(ویب ڈیسک) چین میں کورونا کے تناظر میں عائد سخت پابندیوں کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شدت آ گئی ہے جبکہ مظاہرین صدر شی جن پنگ سے استعفے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ تین روز سے جاری احتجاج کے دوران مظاہرین دارالحکومت بیجنگ، تجارتی مرکز شنگھائی سمیت دیگر کئی شہروں میں سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں، جہاں انہوں نے سخت کورونا پابندیوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سخت اقدامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے چند مظاہرین کو حراست میں لینے کے واقعات بھی سامنے آئے۔
احتجاجی مظاہروں میں عام شہریوں اور تاجروں کے علاوہ طلبہ کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ شمال مغربی چینی شہر ارومچی میں ہونے والے احتجاج میں شہریوں نے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ اسی شہر میں ایک عمارت میں آگ لگنے کے واقعے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کی و جہ عوام نے کورونا لاک ڈاؤن کی سخت پابندیوں کو قرار دیا تھا۔
دوسری جانب حکام نے الزام کی تردید کرتے ہوئے عوام سے نظام زندگی متاثر ہونے پر معذرت کی اور قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے معمولات معمول پر لانے کے اقدامات کا اعادہ کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے بڑے کاروباری مرکز شنگھائی میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے صدر شی جن پنگ سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی اور اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔ مظاہرین نے سفید بینرز تھامے اور موم بتیاں جلا رکھی تھیں۔