عدت میں نکاح کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
عدت میں نکاح کا معاملہ ایک نئی شکل اختیار کر چکا ہے۔گزشتہ ہفتے جمعہ کے روز کے شہری محمد حنیف نے اپنی درخواست اچانک سے کچھ ٹیکنیکلی وجوہات کی بنا پر واپس لے لی ۔جج کی جانب اس کیس کو بغیر کسی وجوہات جانے خارج کردیا۔جس کے بعد سے بہت سے سیاسی ماہرین یہ پیش گوئی کر رہی تھی کہ خاور مانیکا کے انٹرویو اور اس میں لگائے جانے والے سخت الزامات کے بعد ممکن ہے کہ وہ خود ہی کوئی کیس دائر کریں کیونکہ وہ اس معاملے میں سب سے زیادہ متاثر ہونیوالی شخصیت ہے۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز وہی ہواا جس کا گمان تھا۔ خاور مانیکا کی جانب سے عدت میں نکاح کی درخواست اسی عدالت اور اسی جج کے سامنے پیش کر دی ۔اس درخواست میں پہلے سے زیادہ سنگین الزمات،کچھ ثبوت اور نئے کردار بھی سامنے لائے گئے ہیں ۔اپنی درخواست میں خاور مانیکا نے چئیرمین تحریک انصاف،بشریٰ بشریٰ بی بی اور زلفی بخاری پر سخت الزامات لگائے ہیں ۔ درخواست سیکشن 494/34، B-496 و دیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی ہے۔اپنی درخواست میں خاور مانیکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے ان کا نکاح 1989 میں ہوا اور وہ دونوں خوش گوار ازدواجی زندگی گزار رہے تھے۔ تحریری بیان کے مطابق بشری بی بی کی بہن مریم نے اسلام آباد میں دھرنے کے دوران بشریٰ کا چئیرمین تحریک انصاف سے تعارف کروایا۔ بیان میں ’مریم کے یہودی لابی سے مضبوط روابط‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بیان میں خاور نے دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان ’پیری مریدی‘ کی غرض سے ان کے گھر داخل ہوئے اور ان کی غیر موجودگی میں گھر آتے رہے۔ان کے مطابق اس وجہ سے ایک مرتبہ وہ چئیرمین تحریک انساف کو گھر سے بھی نکال چکے ہیں۔ انہوں نے مزید دعوٰی کیا کہ چئیرمین تحریک انصاف کے قریبی ساتھی اور سابق مشیر زلفی بخاری بھی عمران خان کے ساتھ ان کے گھر آتے رہے۔انہوں نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ چئیرمین تحریک انصاف اور بشری بی بی کا ٹیلی فون پر رابطہ رہتا تھا اور فون کی سم بشری بی بی کی دوست فرح گوگی نے فراہم کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس صورت حال سے تنگ آ کر انہوں نے 14 نومبر، 2017 کو اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی۔ انہوں نے کہا وہ صلح کرنا چاہتے تھے لیکن ’یکم جنوری، 2018 کو بشری بی بی نے عدت کے وقت کے دوران چئیرمین تحریک انصاف سے شادی کی جو قانونی اور اسلامی نہیں۔‘بیان میں مزید کہا گیا کہ اس معاملے سے متعلق خبر سامنے آنے کے بعد انہوں نے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔ ’فرح گوگی نے مجھ سے رابطہ کر کے طلاق کی تاریخ تبدیل کرنے کا کہا جسے میں نے منع کر دیا۔‘خاور مانیکا نے بیان میں کہا کہ وہ پہلے اس معاملے پر نہیں بولے کہ یہ گھر کی بات ہے لیکن باتیں منظر عام پر آنے کے بعد وہ اسے عدالت میں لے جا رہے ہیں۔عدالت نے اس کیس میں تین گواہوں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کے ایک ملازم کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ کیس کی سماعت 28 نومبر کو ہو گی۔آج مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے بھی اس کیس کےحوالے سے چئیرمین تحریک انصاف پر تنقید کی ہے۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں