پی ٹی آئی احتجاج کے دوران 170 پولیس اہلکار زخمی،11 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، آر پی او راولپنڈی
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، آنسو گیس کے شیل پھینکے، پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا , احتجاج کے دوران 1151 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں 64 افغان شہری تھے:پریس کانفرنس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے پولیس پر تشدد اور سیدھی فائرنگ کی گئی، پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال پرتشدد ثابت ہوئی، احتجاج کے دوران بہت صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
سی پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی بابرسرفراز کا کہنا تھا کہ 24 نومبر کی کال سے قبل بھی اسی سیاسی جماعت کی طرف سے احتجاج کی کال دی گئی تھی جس سے پورا راولپنڈی ریجن متاثر ہوا تھا، 24 نومبر کی کال پرامن احتجاج کے طور پر بتائی گئی، 24 نومبر کی کال پرتشدد بن کر سامنے آئی۔
راولپنڈی میں ریجنل پولیس آفیسر بابر سرفراز نے کہا کہ 24 نومبر کو ہزاروں کی تعداد میں پی ٹی آئی مظاہرین راولپنڈی میں داخل ہوئے، پولیس نے روکا تو مظاہرین نے پرتشدد رویہ اپنایا، بتایا گیا تھا کہ 24 نومبر کی کال پرامن ہوگی لیکن یہ کال پرتشدد بن کر سامنے آئی۔
آر پی او نے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، آنسو گیس کے شیل پھینکے، پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی رہی، مظاہرین اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کا مسلسل اعلان کرتے رہے۔ 24 نومبر کی کال سے پہلے بھی اس سیاسی جماعت نے احتجاج کی کال دی تھی۔
آر پی او راولپنڈی کا کہنا تھا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 170 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 2 کو گولی لگی، 24 نومبر کو احتجاج کے دوران مجموعی طور پر 262 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس کے ایس ایس پیز اور ڈی ایس پیز بھی زخمی ہوئے۔
آر پی نے کہا کہ احتجاج کے دوران 1151 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں 64 افغان شہری تھے، صرف 4 افغان باشندوں کے پاس شناختی کارڈ تھے باقی تمام غیرقانونی تھے۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے موٹروے پر آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی، راولپنڈی گزشتہ چند ماہ سے امن و امان کی صورتحال سے گزر رہا ہے، مظاہرین کی جانب سے اٹک کے مقام پر پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے 25 اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں، پولیس کی 11 گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، راولپنڈی ریجن میں 32 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی پی او اٹک نے کہا کہ مظاہرین کے عسکری ونگ نے پولیس پر حملہ کیا،انسانی جانیں بچانے کی خاطر پولیس ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔