(24 نیوز) قائد جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ ہم اس ملک میں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں،یہ ملک ہمارا ہے،اس ملک کے کچھ تقاضے ہیں،اسلام امن کا پیغام دیتا ہے،انسان کے جان و مال کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے،ستتر سال سے جو قوتیں پاکستان پر مسلط ہیں انہیں گریبان میں جھانکنا چاہئے۔
سکھرمیں باب الاسلام سندھ کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا ہم لااللہ الہ پر پورا اترے ہیں،وردی پہن کر سونے کے ڈنڈے لہرا کر سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو خوبصورت وطن بناسکیں گے۔اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام مفاد پرستوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم پاکستان درست سمت میں لیکر جائیں گے،قوموں کے وسائل پر قبضہ کیا جارہا ہے،حقوق سلب ہورہے ہیں، ہمارا نعرہ یہ ہی ہے کہ سندھ کے حقوق پر سندھیوں کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی اجتماع پر سندھ کی عوام پر فخر کرتا ہوں،جب بھی آواز دی،آپ نے لیبک کہا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر سندھ کے وسائل پر قبضہ کیا گیا تو تحریک اٹھے گی ، ہر صوبے کے وسائل پر وہاں کے عوام کا حق ہے، یہ حق ہر کسی کو تسلیم کرنا ہوگا ، تم نے دھندلی کی جے یو آئی کے ساتھ ظلم کیا گیا ، ہماری قومی اسبملی میں سیٹیں کم کی گئیں ، پاکستان کو انارکی کی طرف دھکیلا جارہا ہے ، مجھے کہا گیا ترمیم پاس کرنی ہے میں نے کہا مسودہ تو بنائو ، ہمیں کالے لفافے میں مسودہ دیا گیا ،70 سال سے جو قوتیں پاکستان پر مسلط ہیں ان کو گریبان میں جھانکنا چاہیے ۔اس وطن عزیز کی بنیاد ہم نے لا الہ الا اللہ سے رکھی تھی ،ان حکمرانوں نے کیا لا الہ الا اللہ سے دغا نہیں کیا ،اپنی ناکامی کو تسلیم کرو ، ملک میں خون بہہ رہا ہے ،مجھے کسی پارٹی کے فیصلے سے کوئی غرض نہیں لیکن جو ہم سے مشورہ لے گا ہم اس کو بہتر مشورہ دیں گے ،ہم حکمرانوں کے پرتشدد رویےکی مذمت کرتے ہیں،ہر پارٹی کو جلسہ اور مظاہرہ کرنے کا حق ہے سندھ کے وسائل پر صرف سندھ کے لوگوں کا حق ہے کسی کے باپ کو حق نہیں ہوگا وہ قبضہ کرے ، اگر تحریک اٹھے گی تو فضل الرحمان سب سے آگے ہوگا، اسٹیبلشمنٹ اور متکبر بیوروکریسی سیاستدانوں کو کہنا چاہتا ہوں راستے سے ہٹ جاؤ ہم ملک کو سنبھالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامی کو قبول کرو، غلط حکمرانی کی وجہ سے خون بہ رہا ہے، ہم صوبائی حقوق کے علمبردار ہیں، یہ ایسی اسمبلی بناتے ہیں جس سے اپنے مفاد کی ترامیم کراتے ہیں، آج کی پارلیمنٹ میں حکمرانوں اور پشت پناہی کرنیوالی طاقتوں نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، آئین کا مذاق جنرل ضیاء الحق نے بھی اڑایا، ہم نے اس کا مقابلہ بھی کیا، جنرل مشرف نے بھی آئین کا مذاق اڑایا تھا، پھر 18ویں ترمیم سے اس کی تلافی کی، کوئی حکومتی رٹ نہیں، مسلح گروہ علاقوں پر قابض ہوتے جارہے ہیں،ایک عرصہ سے قادیانی کو مسلمان تسلیم کروانے کی کوشش ہورہی تھی، اللہ دین کی حفاظت کرتا ہے،50سال پہلے ہمارے بزرگوں نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے ذریعے فتنہ کو غیر مسلم قرار دیا تھا، ہماری سیاست میں لچک، اعتدال ہے، گفتگو پر یقین رکھتے ہیں،معاملات ایک جگہ پر طے ہوجائے تو پھر پیچھے ہٹنے کا سبق ہمارے بزرگوں نے نہیں سکھایا، آگے بڑھیں گے، اپنے حق کی جنگ لڑیں گے۔