(24نیوز) ٹونٹی فور نیوز کی اسپیشل ٹرانسمیشن ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ہنگامہ میں سابق کرکٹرز نے چیف سلیکٹر اور کرکٹ بورڈ کی غیر موثر پلاننگ کو پاکستان ٹیم کی ہار کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ سابق کرکٹرز نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی ذاتی پسند اور نا پسند پر ٹیم کی تشکیل دیتے ہیں جس سے پاکستان کی کرکٹ کو نقصان ہو رہا ہے۔
سابق کرکٹر سلیم ملک نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی ناکامی میں ٹیم کی غلط سلیکشن کا بڑا کردار ہے کیونکہ ہمیں اپنے مڈل آرڈر پر زور دینا چاہیے تھا جو نہیں دیا گیا جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم سلیکشن کے غیر موثر ہونے کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری ٹیم میں 3زخمی کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔ انھوں نے ٹیم سلیکشن پے تنقید کرتے ہوئے کہا حیدر گزشتہ کافی عرصے سے کوئی خاص پر فارمنس نہیں سے سکا مگر پھر بھی اسے کھلا یا گیا۔ سلیم ملک کا مزید کہنا تھا کہ تجربہ کار کھلاڑیوں کی عدم موجودگی پاکستانی ٹیم کی ہار کی ایک بڑی وجہ تھی جس کی وجہ سے جونئیر کھلاڑیوں کی رہنمائی کرنے والا اور انھیں ساتھ لے کر چلنے والا کوئی نہیں تھا اور کوئی موثر پارٹنر شپ ہمیں نظر نہیں آئی حلانکہ اتنے تھوڑے ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لئے وکٹ پر رہنا ضروری تھا جوکہ ممکن نہ بنایا گیا اور ٹیم شکست سے دوچار ہوئی۔
سابق فاسٹ باولروہاب ریاض نے بھی ٹیم سلیکشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی ٹیم کی سلیکشن میں ذاتی پسند اور نا پسند کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور بااثر اور منصوبہ ساز منصبوں پر ذاتی پسند کو مقدم رکھنے والے اور اپنے منصب کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار لوگ تعینات ہیں جس سے پاکستانی کرکٹ کو نقصان ہو رہا ہے۔ سابق فاسٹ بولر وہاب ریاض کا کہنا تھا الزام عائد کیا کہ بابر اعظم نے اپنے منصب کے جانے کے خوف سے شعیب ملک کو نہیں کھلایا حالانکہ وہ کھیل کے لئے فٹ ہے اور تجربہ کار بھی مگر اسے موقع نہیں دیا گیا۔ انھوں نے حیدر علی کو موقع دیا جو کہ گزشتہ کافی عرصے سے اچھی کارکردگی پیش نہیں کرسکا۔
سابق فاسٹ باولر محمد عامر کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ کی ناکامی ہے کہ وہ موثر گیم پلان نہیں دے سکی اور کھلاڑی موثر رہنمائی کے بغیر موثر کھیل پیش نہیں کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مینجمنٹ کا کام ہوتا ہے کہ وہ اچھے گیم پلان کے ذریعے کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلے اور ان کو رہنمائی فراہم کرتے ہوئے بدلتے حالات کے مطابق کھیل کی سمت کا تعین کرے ۔ انھوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے موقعوں پر سینئر کھلاڑی جونئیر کھلاڑی کو ساتھ لے کر چلتا ہے اور موقع کی مناسبت سے کریز پر ذیادہ سے ذیادہ دیر ٹھہر نے کو ممکن بناتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آج کے کھیل میں اگر کھلاڑی وکٹ بچا کے تھوڑا تھورا سکور کرتے رہتے تو ممکنہ ٹارگٹ جو کہ بہت کم تھا اسے حاصل کیا جا سکتا تھا ۔
24نیوز کی اسپیشل ٹرانسمیشن میں سابق کرکٹرز نے ٹیم سلیکشن اور بورڈ کی غیر موثر پلاننگ کو پاکستان ٹیم کی ہار کا ذمہ دار قرار دے دیا
Oct 28, 2022 | 00:17:AM