(24 نیوز ) پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ الحمدللہ لاہور سے آزادی پاکستان کی بعد حقیقی آزادی کا آخری مرحلہ شروع ہونے جارہا ہے۔ آج ہے بعد مزید لوگ پابند سلاسل نہیں کیے جائیں گے ،چوہدری غلام رسول کی گرفتاری میں بینکنگ کورٹ کا کوئی معاملہ نہیں۔ پہلے دن کے حقیقی مارچ کا سلالہ آزادی چوک پہنچ کر اختتام ہوگا۔ دوسرے دن شاہدرہ سے شروع ہوگا اور اختتام کامونکی پہ ہوگا۔ تیسرے روز کامونکی سے گوجرانولہ پہنچیں گے۔ سوموار کو گوجرانولہ سے ڈسکہ اور سیالکوٹ پہنچ کر اختتام ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری،عمران اسمعیل، عمر اہوب اور مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ لانگ مارچ کے حوالے سے نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ منگل کو سیالکوٹ سے گجرات اور بدھ کو لالہ موسی کھاریاں سے جہلم اختتام ہوگا۔ تمام لوگوں کے ٹھہرنے اکا انتظام پنڈی میں علامہ اقبال پارک میں کیا جارہا ہے۔ جمعہ کو پشاور سے آنے والے لوگ آئیں گے اور ٹیکسلا میں ان کا انتظام ہوگا۔ ہفتہ، اتوار اور سوموار کو ایچ نائن پارک میں ملکی تاریخ کے عظیم الشان جلسے ہوں گے۔
ضرور پڑھیں :لانگ مارچ کا آج آغاز، کارکن لبرٹی چوک پہنچنا شروع
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف پاکستان میں حقیقی آزادی ہے، پاکستان حقیقی طور پر آزاد نہیں ہے۔ کوئی پریشانی والی بات نہیں چاہے جتنی بھی پریس کانفرنسز کی گئی ہیں سب پراطمینان ہوگا۔ پورے لانگ مارچ میں بھرپور خواتین شریک ہوں گی۔ اس بات کا فیصلہ ہوجائے گا کہ آئندہ سے اس عوام کے بارے میں کوئی اور فیصلے نہیں عوامی نمائندہ کرے گا۔ فواد چوہدری اس وقت صحافیوں پر جبر اور بربریت کی جارہی ہے۔ آج کا دن ارشد شریف کے نام کرتے ہیں اور انہی کے لہو سے انقلاب آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھانے کو پیغام ہے 78 سالہ بزرگ کو اٹھایا ہے ان کے عزت نفس کو مجروح نہیں کیجئیے گا جیسا کہ 75 سالہ اعظم سواتی اور شہباز گل کو بنایا۔ کبھی کسی کو جنرل ضیاء الحق کے دور میں بھی ننگا نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین پر عمل کیا ہوتا تو ارشد شریف کا جنازہ نہیں اٹھتا۔ اگر آئین پر عمل ہی نہیں ہونا تو آپ کو اتنا بڑا بجٹ اور اداروں کا کیا فائدہ۔ رانا ثناءاللہ اور شہباز شریف کی حکومت میں ایسے واقعات ہورہے ہیں ان 6 ماہ میں ملک کو بدترین نقصان پہنچا۔ اگر آپ نظام بدلنا چاہتے ہیں تو حقیقی مارچ میں شامل ہوں ورنہ گلے سڑے نظام میں رہیں۔ اس نظام کو بدلنے کی طاقت صرف عمران میں ہے اور وہ کوشش کررہا ہے۔ پاکستانی عوام کو بند کمروں کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے باہر نکلنا چاہئیے۔ پاکستان کا مستقبل حقیقی آزادی کی کامیابی اور ناکامی سے منسلک ہے۔