(جمال الدیں جمالی) صدر پاکستان مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف، احد چیمہ اور دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پروجیکٹ ریفرنس میں بریت کی درخواست پر سماعت یکم نومبر تک ملتوی۔
احتساب عدالت لاہور میں شہبازشریف اوراحد چیمہ و دیگر کی آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پروجیکٹ ریفرنس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج علی ذوالقرنین اعوان نے سماعت کی۔
سماعت میں شرکت
عدالت نے شہباز شریف کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے رکھا ہے اس لئے ان کی جگہ ان کے پلیڈر انوار حسین احتساب عدالت پیش ہوئے، عدالت نے شہباز شریف اور احمد چیمہ کے وکیل سے دلائل طلب کر رکھے تھے، احد خان چیمہ و دیگر ملزمان حاضری کیلئے احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کچھ دیر کے لئے مؤخر
سماعت شروع ہوتے ہی عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز شریف اور احد خان چیمہ کے وکیل کہاں ہیں؟ جونیئروکلاء نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز دیگر مصرفیات کے باعث تھوڑا لیٹ ہیں، امجد پرویز ایڈووکیٹ ساڑھے 10بجے تک پہنچ جائیں گے، عدالت نےسماعت وکیل امجد پرویز کے انتظار میں کچھ دیر کیلئےمؤخر کر دی۔
سیاسی انتقام
سابق وزیراعظم شہباز شریف اور احد چیمہ کے وکیل امجدپرویز نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف و دیگر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئےریفرنس بنایا گیا ، شریک ملزمان پر الزام لگا کر ریفرنس میں شہباز شریف کو ملوث کیا گیا، شریک ملزمان کیخلاف بھی الزامات ثابت نہیں ہوئے، آشیانہ اقبال کے ذریعے ندیم ضیاکی سکیم پیراگون کو فائدہ پہنچانے کا الزام ثابت نہیں ہوا ، 11اکتوبر کو ندیم ضیاء پیرزادہ اور کامران کیانی ڈسچارج ہو گئے، ان دو ملزمان کے بری ہونے کے بعد کوئی کیس باقی نہیں رہا، آشیانہ اقبال سکیم سے کسی کو نقصان نہیں ہوا، آشیانہ اقبال ریفرنس میں کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوتا۔
سیاسی انجینئرنگ کاانوکھا کیس اور بریت کی استدعا
شہباز شریف اور احد چیمہ کی وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آشیانہ اقبال ریفرنسں سیاسی انجینئرنگ کاانوکھا کیس ہے، شہباز شریف،احمد چیمہ اور فواد حسن فواد کو بد نیتی کی بنیاد پر جیل میں ڈالا گیا۔یہ واحد کیس ہےجس میں ایک پیسے کی کرپشن نہیں ہوئی، سیاسی مخالفین و نیب نے لفاظی کرتے ہوئے اربوں روپے کرپشن کا الزام لگایا۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ بریت کا کیس ہے شہباز شریف و دیگر ملزمان کو بری کیا جائے۔
ڈی جی نیب کے الزامات
وکیل امجد پرویز نے فاضل جج سے جراح کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب اور چیئرمین کبھی ٹی وی پروگرام میں شامل نہیں ہوئے، ڈی جی نیب ٹی وی پر آ کر شہباز شریف ، احد چیمہ اور فواد حسن فواد پر الزامات لگاتے رہے،گواہان بتا چکے ہیں ڈی جی نیب کے کہنے پر ریفرنس بنایا گیا۔
ثبوت کی عدم موجودگی
وکیل امجدپرویز نے فاضل جج کو بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 3 کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا گیا ،تعمیراتی کام کمپنوں کے خرچ سے ہوا پنجاب حکومت کی اراضی ان کے نام نہیں ہے ،پنجاب حکومت کی اراضی آج بھی وہی ہے بلکہ مہنگی ہو چکی ہے ،ندیم ضیاپیرزادہ پر احد چیمہ اور فواد حسن فواد کو ٹھیکہ کیلئے رشوت کا الزام ثابت نہیں ہوا ،ندیم ضیاء اور کامران کیانی ثبوت نہ ہونے پر ریفرنس سے ڈسچارج ہو گئے، ریکارڈ پر شہباز شریف ، احد چیمہ و دیگر کیخلاف ایک بھی الزام کا ثبوت نہیں ہے۔
نیب پراسکیوٹر کا بڑا بیان
نیب پراسکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت میں بڑا بیان دے دیا، نیب کی جانب سے ملزمان کو کلین چٹ دے دی گئی، وارث علی جنجوعہ نے فاضل جج کو بتایا کہ نیب سپلیمنٹری رپورٹ میں کرپشن کے شواہد نہیں ملے، عدالت قانون کے مطابق بریت کے درخواستوں پر فیصلہ کرے۔
فاضل جج نے سوال کیا کہ پہلے ملزمان کو گناہ گار قرار دیا اب یہ ملزمان بے گناہ کیسے ہوگئے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ احمد چیمہ کی فیملی اور شریک ملزمان میں رقوم کا تبادلہ ہوا، رقوم کے تبادلے کو نیب نے رشوت کا معاملہ سمجھا، 2 اشتہاری ملزمان کےبیان سامنے آنے پر غلط فہمی دور ہو گئی۔
ملزمان کا بیان اور نیب ریفرنس
فاضل جج نے استفسار کیا کہ 2 ملزمان کے بیان نے نیب کا پورا ریفرنس ہی الٹ دیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی ہاں ایسا ہی ہوا ہے نیب ریفرنس الٹ گیا، یہ رقوم کے ریکارڈ کو سمجھنے کی غلطی سے ریفرنس دائر ہوا۔
احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس پر مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی۔