تعلیم،صحت اورقیمتوں پر کنٹرول کرکے عوام کو مطمئن رکھا جاسکتا ہے، محسن نقوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(دُرِنایاب)نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ قیمتوں پر کنٹرول کرکے عوام کو مطمئن رکھا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے مقامی ہوٹل میں وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس ٹیم پنجاب کا اہم حصہ ہیں، پرائمری ہیلتھ کے ہسپتالوں کی حالت کافی بہتر ہے، سپیشلائزڈ ہیلتھ کے ہسپتالوں کی بہتری کے لئے کافی کام کرنا ہوگا، کئی سالوں سے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ہسپتالوں کی بہتری پر کام نہیں کیا گیا، انسان اپنے گھر کی مرمت نہ کرے تو گھر کی حالت خستہ ہوجاتی ہے ہسپتالوں کی مثال ایسے ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 ماہ کے عرصے میں محسوس کیا ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے توعوام مطمئن رہتے ہیں، تعلیم،صحت اور قیمتوں پر کنٹرول کرکے عوام کو مطمئن رکھا جا سکتا ہے، تعلیم،صحت اور قیمتوں پر کنٹرول ہوتو عوام حکومت کو سراہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز، پروفیسرز، پرنسپلز اور وائس چانسلرز اپنی خدمات سے عوام پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں، ہسپتالوں کے دورے کرنے پرمعلوم ہوا کہ ہسپتالوں کی زبوں حالی کے ذمہ دار ڈاکٹرز نہیں ہیں، حکومت اگر ہسپتال میں نئے بیڈ نہیں دے گی توڈاکٹرز کو ٹوٹے ہوئے بیڈز پر علاج کرنا پڑے گا، حکومت اگر مناسب تعداد میں وینٹی لیٹر اور مشینری فراہم نہیں کریں گے تو ڈاکٹرز علاج نہیں کر پائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے بہتر معیار کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے، کوشش ہے جیسا میو ہسپتال میں موک روم بنایا ہے ویسے پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں بنائے جائیں، سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے 32ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی جارہی ہے، ہم نے اپنا عرصہ مکمل کرکے چلے جانا ہے، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور پرنسپلز یہی رہ کر عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ آپ لوگ ہمیں بتائیں کہ آپ کو اپنے ہسپتالوں میں کیا کیا چیزیں چاہیئں،20 ہزار نئے بیڈز لگائے جائیں گے، ہسپتالوں کے بنیادی مسائل حل کریں گے، وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن پراجیکٹ کو اپنے گھروں کی تعمیر کی طرح سنجیدگی سے مکمل کروانے ہوں گے، ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی ڈیڈلائن 31جنوری ہے، ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 26ارب درکار ہیں، اگر 50ارب بھی درکار ہوئے تو مہیا کریں گے، ہسپتالوں پر خرچ ہونے والی رقم ایمانداری اور اچھے انداز میں لگے گئی تو ہی عوام کو فائدہ حاصل ہوگا، ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کی سفارشات پر عمل کریں گے، وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کو ہسپتالوں کی اونر شپ لینی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن عوام کی سہولت کے لئے کی جا رہی ہے، وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کوشش کریں کہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی وجہ سے عوام کو کم سے کم پریشانی کا سامنا ہو، وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس اپ گریڈیشن کے تین چار ماہ محنت کرکے عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں، پاک آرمی کے ایڈمنسٹریٹرز بہت اچھے ہیں، ہمارے پاس بہت بہترین پروفیسرز، ڈاکٹرز اور پرنسپلز ہیں، لیکن اچھے ایڈمنسٹریٹرز نہیں ہیں، وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کا 50فیصد کام ڈاکٹرز کا ہے باقی 50فیصد ایڈمنسٹریٹرز والا ہے، پروفیسرز اور ڈاکٹرز اور پرنسپلز کی ایڈمنسٹریشن کے حوالے ٹریننگ کروانے کا پلان کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے نیوز چینل لانچ کیا تو مجھے بھی ایڈمنسٹریشن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ٹریننگ ہی نہیں تھی، صحافیوں والا کام کرتا رہا لیکن مالی معاملات سے بے خبر رہا جس سے کافی مشکل ہوئی۔
محسن نقوی نے کہا کہ ڈاکٹرز کی مہربانی ہے کہ زیادہ مریض آنے پر مریضوں کو گھر نہیں بھیج رہے بلکہ محدود وسائل میں رہ کر علاج کررہے ہیں، کوئی بھی قانون ڈاکٹرز کو پابند نہیں کرتا کہ وہ ایک بیڈ پر پانچ لوگوں کا علاج کریں، حکومت کا قصور ہے کہ بیڈز کی تعداد کیوں نہیں بڑھائی، یہ تاثر غلط ہے کہ ڈاکٹر کی غفلت سے آدمی وفات پا گیا، ڈاکٹرز زندگی بچانے کی کوشش کرتے ہیں ختم کرنے کی نہیں، 99 فیصڈ ڈاکٹر کی کوشش ہوتی ہے کہ مریض کی جان بچ جائے،6 انتہائی نگداشت مریضوں کاایک ڈاکٹرعلاج کررہا ہے تو قصور ڈاکٹر کا نہیں حکومت کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کو وسائل اور سہولیات فراہم کرنی پڑیں گی، جہاں تک ممکن ہوا ہسپتالوں میں وسائل اور سہولتیں دیں گے، ہسپتالوں میں پرائیویٹ رومز بننے چاہیئں، ہسپتالوں میں ملنے والی ادویات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، تخمینہ لگا کر ہسپتال میں ملنے والی ادویات کے لئے بجٹ بڑھائیں گے، پروفیسرز اور ڈاکٹرز اور پرنسپلز اپنی نگرانی میں اپ گریڈیشن کا کام مکمل کروائیں، لوگوں کی ریلیف دیا جائے تو لوگ بہت دعائیں دیتے ہیں۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے وائس چانسلرز۔ پرنسپلز اور ایم ایس نے ہسپتالوں کی بہتری کے لئے تجاویز پیش کیں، تمام تجاویز کو نوٹ کیا اور قابل عمل تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر جاوید اکرم اور سیکرٹری صحت نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات عامر میرتمام سرکاری میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، کالجز کے پرنسپلز اور بڑے ہسپتالوں کے ایم ایس نے تقریب میں شرکت کی۔
اس کے بعد وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے غازی روڈ سٹاپ فیروز پور روڈ کا اچانک دورہ کیا ،غازی روڈ سٹاپ پر کوڑا کرکٹ کے ڈھیر دیکھ کر گاڑی رکوائی اور نیچے اتر آئے ،وزیر اعلی محسن نقوی نے بیچ چوک میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر دیکھ کر شدید برہمی کا اظہار کیا،انہوں نے فوری طور پر لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے عملے کو طلب کیا اورسٹرک پر کوڑا کرکٹ اور ملبہ پھینکنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
محسن نقوی نے ایل ڈبلیو ایم سی کو کوڑا کرکٹ اٹھانے کی ہدایت دی، وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ سٹرکوں پر ملبہ اور کوڑا کرکٹ پھینکنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے،شہر میں صفائی کے انتظامات کو بہتر بنایا جائے۔