پاکستان تحریک انصاف میں بہت بڑی دڑار واضح ہوگئی ہے بشریٰ بی بی کو پارٹی سنبھالنے کا بول دیا گیا ہے ، پارٹی دو گروپس میں تقسیم ، دونوں گروپس اپنی اپنی جگہ متحرک ہوئے ہیں، ان میں سے ایک گروپ وکلاء پر مشتمل ہے جس میں برائے نام چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکرٹری سلمان اکرم راجہ ، اور ہمنوا شامل ہیں، یہ سب وکیل ہیں جنہوں نے ایک حکمت عملی کے تحت پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار لیڈران کی عدم موجودگی میں "کسی کے اشارے پر " میں نے اسے انڈر قومہ کیا ہے کہ اس سے زیادہ واشگاف الفاظ میں آپ کی سمجھ بوجھ کی نظر نہیں کر سکتا ہوں ، یہ کوئی معمولی حکمت عملی نہیں تھی، بنانے والے پی ٹی آئی کو ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتے تھے۔ جنرل فیض حمید (کورٹ مارشل ) والے نے جو سیاستدانوں کی کھیپ پی ٹی آئی میں رنگروٹ کی تھی، وہ سب کی سب سانحہ نو مئی کے الزام یا ارتکاب میں گرفتار ہوئی یا مفرور ہونے پر مجبور ہوئی ، حماد اظہر ، میاں اسلم اقبال ، شہباز گل ، وغیرہ مفرور ہونے میں کامیاب رہے جبکہ یاسمین راشد ، اعجاز چودھری ، میاں محمود الرشید ، عمر چیمہ اور سب سے بڑھ کر شاہ محمود قریشی جیسے زیرک سیاستدان سب اپنے بانی کی محبت میں جیل گئے صعوبتیں برداشت کیں اور کر رہے ہیں لیکن اس سارے خلا کو پُر کرنے کے لیے وکلاء میدان میں آئے، یہ سب موسمی پرندے اور اپنے کلائینٹ عمران خان کے وکیل تھے۔ انہوں نے موقع مناسب جانا، اشارہ بھی مضبوط حصار میں سے آرہا تھا اس لیے وکیلوں نے اپنے کلائنٹ کو ہی ڈاج یا دھوکہ دینے کا فیصلہ کیا ۔
ہمارے جاننے والے ایک چودھری نے اپنی جائیداد کے ایک جھگڑے میں وکیلوں کو ثالث بنالیا نتیجہ آج فیسوں کی مد میں وکیل اُس جائیداد کے مالک ہیں جس کا جھگڑا تھا۔ کچھ ایسا ہی اس سارے منظر نامے میں بھی نظر آرہا ہے جو وکیل سانحہ نو مئی کے قیدیوں کو چھڑوانے کے نام پر سامنے آئے تھے، آج خود پارٹی پر براجمان ہیں اور یہ اس قدر ظالم گروپ ہے کہ اس نے بھوکے بھیڑیوں کی طرح بھوک مٹانے کے لیے اپنے ہی وکیل بھائیوں کا جن کا سیاست سے کوئی نا کوئی تعلق تھا انہیں بھی کاٹ کھایا ، آپ پی ٹی آئی میں سیاستدانوں کی مظلومیت کا اندازہ کرنا چاہتے ہیں تو صرف سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا بیان دیکھ لیں ایک ایک لفظ پکار رہا ہے کہ کیا کچھ گذر رہی ہے اور ورکر بیچارا جھوٹے بیانات اور دعووں وعدوں سے پیٹ بھر رہا ہے ۔
ضرورپڑھیں:یحییٰ آفریدی کی شاہد آفریدی سے رشتہ داری، پہلا چھکا لگا دیا
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور پیشی کے بعد سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری میڈیا سے گفتگو کی جس میں کہا کہ "میرے سے زیادہ ریلیونٹ کون ہے،کیا مشکل وقت ختم ہو گیا، ہم پر مشکل وقت ہے اور ہم ہی اس سے گزر رہے ہیں، سلمان اکرم راجہ ، رؤف حسن پر کونسا مشکل وقت آیا؟وہ تو کے پی ہاؤس میں بیٹھے کافیاں پی رہے ہیں (کافی کے علاوہ گنڈا پوری شہد بھی پی رہے ہیں لیکن اس کا ذکر نہیں کیا، فواد چودھری نے اس لیے ہم بھی نہیں کرتے ) بتائیں کیا عمر چیمہ ، شاہ محمود قریشی ، محمود رشید اور اعجاز چوہدری کو ملنے گیا کوئی، بشری بی بی کو فوری سیاست میں آنا چاہیے، یہاں آج مختلف پیشیاں تھیں تو کیا ہم دہشت گرد ہیں،کیا پاکستان کے لوگ دہشت گردوں کو ووٹ کر رہے ہیں، ہمارا صبح کا شیڈول یہی نکلتا ہے آج کس عدالت جانا ہے؟ پی ٹی آئی کا کوئی لیڈر کے پی ہاؤس سے باہر نہیں نکلتا ،سیکرٹری جنرل جو نئے آئے ہیں سلمان راجہ 1970کا "جل" (بالوں کو لگانے والا لوشن) لگا کر کیا ثابت کر رہے ہیں، ٹویٹ کر دیتے ہیں کہ ورکر گرفتار ہوں تو کوئی بات نہیں لیڈرشپ گرفتار نہیں ہو سکتی، پاکستان کی جیلیں تحریک انصاف کے لوگوں سے بھری ہوئی ہیں ،سلمان اکرم راجہ کا سیاست میں نا سر ہے نا پیر ہے،ہم غدار ہیں ، ہم جیلیں بھگت رہے ہیں،بانی پی ٹی آئی کو بتایا ہی نہیں جا رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے 450 دن سے بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، ہمارا لیڈر بانی پی ٹی آئی ہے، اسکی رہائی کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں ہے صرف پی ٹی آئی رہنماوں کو نوٹس ہو رہے ہیں، وہ کہتے ہیں بشریٰ بی بی ، علیمہ خان سیاست میں نہیں آ سکتے، میں بشریٰ بی بی ، علیمہ خان سے اپیل کرتا ہوں کہ فوری سیاست میں آئیں اور پارٹی بچائیں۔
یاد ہے نا یہ فواد چودھری اسلام آباد میں گرفتاری کے خوف سے بھاگتے ہوئے پائے گئے تھے پھر انہیں منہ چھپائے علیم خان اور جہانگیر ترین کی پارٹی میٹنگ میں دیکھا گیا تھا ، اس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تو اپنی بیٹی کے گلے لگ کر روتے ہوئے کی ویڈیوز سامنے آئیں لیکن پھر اچانک ان سے مقدمات کے بادل چھٹنے لگے 49 میں سے 48 مقدمات میں ریلیف ملا، ان کا بھائی وکیل فیصل چودھری بانی پی ٹی آئی کا وکیل بن کر نعیم پنجوتھا (خود ساختہ مسنگ پرسن ) کے ساتھ مقدمات لڑتا رہا، وہ بھی مفت لیکن جیسے ہی تحریک انصاف میں وکیلوں کی موجیں لگیں، انہوں نے اپنے حلیف کو رقیب بنالیا، آج صورتحال یہ ہے کہ فیصل چودھری ہر کیس سے الگ کر دئیے گئے ، جوڈیشل کمیٹی میں شرکت کے لیے نام تجویز کیے جا رہے ہیں اور بانی سے صرف رسمی ملاقات اور پھر ڈرا دھمکا کر اس پر راضی کر لینے کی باتیں ہورہی ہیں۔ اب سیاست دانوں کو ہوش آیا جب اُن کی ہیر و(پارٹی ) کیدو کے کہنے پر سیدو کھیرے (وکیل گروپ ) سے بیاہی جاچکی اُن کا رانجھا (بانی ) اڈیالہ میں گُم ہے جس سے ملاقات بھی صرف یہی وکلاء ہی کریں گے ایسے میں فواد چودھری کی باتوں میں وہ اشارہ ہے جو کسی بڑے گھر سے آیا ہے ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر