آڈیو لیکس ہلچل, قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس,اہم فیصلے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس اہم فیصلے کئے گئے،اجلاس میں وفاقی وزرا کے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اہم اجلاس وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا ، اجلاس نے ملک میں تاریخی تباہ کن سیلاب، متاثرین کے لئے ریسکیو، ریلیف کے اقدامات اور سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا ۔ اجلاس نے 14 جون 2022 سے ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کا اظہارکیا اور فاتحہ خوانی کی۔
اجلاس نے 3 کروڑ30 لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کی فوری امداد، محفوظ مقامات پر منتقلی، خوراک، علاج معالجے اورضروری اشیاءکی فراہمی کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اجلاس نے سیلاب متاثرین کی زندگیاں بچانے، متاثرین کی محفوظ علاقوں میں منتقلی ،خوراک اور دیگر اشیاءکی فراہمی بشمول ایڈمنسٹریشن اور اداروں کے ساتھ خاص طورپر آرمی، نیوی اور فضائیہ کے کردار کو خراج تحسین پیش کیااور مشکل ترین حالات میں خدمت کے جذبے کو سراہا ۔
اجلاس نے سول سوسائیٹی، میڈیا اور مخیر حضرات کے جذبے اور ایثار کی بھی بھرپور تحسین کی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ اس کارخیر میں وہ اسی جذبے سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اجلاس نے سیلاب متاثرین کی مدد کے دوران بلوچستان، لسبیلہ میں آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں شہید ہونے والے افسروں اور جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیااور کہا کہ قوم اپنے شہداءاور ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتی ہے۔
اجلاس نے عزم کا اعادہ کیا کہ سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی ایک قومی ایجنڈے کے طورپر اولین ترجیح رہے گی اوراہل وطن کی دوبارہ آبادکاری تک اِسی جذبے، توجہ اور اشتراک عمل کو برقرار رکھتے ہوئے خدمات اور اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
وزارت خارجہ کے سیکرٹری سہیل محمود نے وزیراعظم کے ازبکستان میں حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس۔سی۔او) کی سربراہوں مملکت کی کونسل اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی۔ انہوں نے مختلف ممالک کے سربراہوں سے وزیراعظم کی ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
اجلاس نے آڈیو لیکس کے معاملے پر غور کیا۔ حساس اداروں کے سربراہوں نے اجلاس کو وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر اہم مقامات کی سکیورٹی، سائیبرسپیس اور اس سے متعلقہ دیگر پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سوشل میڈیا پر زیرگردش آڈیو ز کے معاملے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔
وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی سے متعلق بعض پہلووں کی نشاندہی کی گئی اور ان کے تدارک کے لئے فول پروف انتظامات کے بارے میں بتایاگیا۔ اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر اہم مقامات، عمارات اور وزارتوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جارہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی کسی صورتحال سے بچا جاسکے۔
اجلاس نے مشاورت کے بعد سائیبرسکیورٹی سے متعلق’ لیگل فریم ورک‘ کی تیاری کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں وزارت قانون وانصاف کو’ لیگل فریم ورک‘ کی تیاری کی ہدایت کی، اجلاس نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی ،وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ خان اس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
اجلاس نے اتفاق کیا کہ جدیدٹیکنالوجی اور سائیبرسپیس کے موجودہ تبدیل شدہ ماحول کے تناظر اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی ، سیفٹی اور سرکاری کمیونیکیشنز کے محفوظ ہونے کو یقینی بنانے کا جائزہ لیا جائے تاکہ سکیورٹی نظام میں کوئی رخنہ اندازی نہ ڈال سکے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان اور سینئر قانون دان عرفان قادر کو اپنا معاون خصوصی مقرر کردیا۔ ان کی تقرری کے بعد وفاقی کابینہ کا حجم 74 رکنی ہوگیا ہے۔ عرفان قادر کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔
شہباز شریف کابینہ میں 35 وفاقی وزرا، سات وزرائےمملکت ، چار مشیر اور 28 معاونین خصوصی ہیں. اس کابینہ میں تازہ اضافہ اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ اور عرفان قادر کی بطور معاون خصوصی تقرری ہے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنا قلمدان چھوڑا ہے تاہم وہ وفاقی وزیر کے عہدے پر برقرار ہیں۔