(24 نیوز) نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ ڈالر کی گرے مارکیٹ اب نہیں چلے گی اور غیر قانونی کاروبار میں ملوث ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 17 اگست کو نگراں حکومت نے اقتدار سنبھالا، اس وقت ملکی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش تھے، ملک میں تاریخی مہنگائی تھی، ماہانہ مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی، اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کیلئے اچھی خبر، سٹیٹ بینک نے بڑا اعلان کر دیا
ڈاکٹر شمشاد اختر کا مزید کہنا تھا کہ 23 میں جی ڈی پی 0.3 فیصد تھی، سیلاب اور یوکرین جنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہے، 2023 میں 40 لاکھ لوگ غربت کا شکار ہوچکے ہیں، بے روزگاری 10 فیصد تک پہنچ چکی ہے، وزارت خزانہ کو معاشی بحالی کا پلان تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، وزارت خزانہ کو شارٹ ٹرم اور میڈیم ٹرم اقدامات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، آئندہ حکومت کے لیے بہتر معاشی اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اخراجات سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ صوبوں کو اخراجات کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کے لیے پر عزم ہیں، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے برابر ہوچکے ہیں، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے سمگلنگ کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منافع واپس لے جانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ڈالرز کی سمگلنگ سے متعلق نگراں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالرز کی سمگلنگ اور مصنوعی قیمت کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، ڈالر کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف بھی کارروائی ہو رہی ہے، ڈالر کی قیمت کم ہونا شروع ہوچکی ہے، ڈالر کی گرے مارکیٹ اب نہیں چلے گی، رواں سال 20 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کا زور چلنے لگا، ڈالر سمیت دیگر کرنسیوں کو رگڑا لگا دیا
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کمیٹی کو بتایا کہ ترسیلات زر کو بڑھانے کی سکیم متعارف کرا رہے ہیں، ملکی معیشت بحال ہو رہی ہے ،اعتماد بڑھ رہا ہے، حکومتی اقدامات کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہورہا ہے، ایکسچینج ریٹ غیر یقینی ہے، ایکسچینج مارکیٹ میں مداخلت نہیں کر سکتے، ڈالر کی قدر میں طلب ایکسچینج ریٹ کو متاثر کر سکتی ہے، ڈالرز کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔