(24نیوز)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اتحاد میں واپسی کی خواہشمند ہے اور اس کےلئے اتحاد کے دروازے کھلے ہیں لیکن پہلے ہماری طلب کردہ وضاحت دینا ہو گی۔
جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن استعفوں پر تیار نہیں ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے میرا اسمبلیوں سے حلف نا لینے کا مطالبہ نا مان کر اپنا نقصان کیا، اگر اپوزیشن ارکان کچھ عرصے حلف نا اٹھاتے تو معاملات کی نوعیت کچھ اور ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کے پی ڈی ایم سے استعفے منظور نہیں کیے، پیپلز پارٹی اتحاد میں واپسی کی خواہشمند ہے، لیکن ہماری شرط پر سوچ بچار کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کےلئے اتحاد میں شمولیت میں کوئی رکاوٹ نہیں، اگر پیپلز پارٹی ہمارا مو¿قف تسلیم کر لے تو ہم سینٹ میں ان کے اپوزیشن لیڈر کو تسلیم کر سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اے این پی بھی باپ سے ووٹ لینے پر پیپلز پارٹی سے ناراض ہے ۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اتحاد برقرار ہے اور عید کے بعد اس کا سربراہی اجلاس بلایا جائے گا، پی ڈی ایم میں اب ن لیگ کی قیادت شہباز شریف کریں گے، عید کے بعد بھرپور عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام انتہائی ضروری ہے، موجودہ پارلیمنٹ میں ان ہاﺅس تبدیلی کا کوئی آپشن نہیں، انتخابی اصلاحات کے لیے ایسی قومی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے جس میں اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہو۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے کے بعد عمران خان اور عارف علوی کے رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔انہوںنے کہاکہ ماضی میں جب ملک کی معیشت مضبوط تھی تو واجپائی بس میں بیٹھ کر لاہور آئے تھے، کمزور معیشت کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر پر ہمارا موقف تحلیل ہو رہا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ کشمیر کے معاملے میں ہم بہت کمزور پوزیشن پر کھڑے ہیں، اس صورتِ حال سے نکلنے کیلئے ہمیں مفاہمت سے راستہ بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری فوج کے پاس لڑنے کی بے پناہ طاقت موجود ہے تو ہمارے لیے یہ خوشی کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔وزیر اعظم احتساب پر لچک نہیں دکھا سکتے۔۔جہانگیر ترین کوانکوائری کا سامنا کرنا ہوگا۔۔گورنر سندھ