(شہزاد حنیف)پاکپتن سے 2سال قبل اغواء کے بعد قتل ہونے والی 5سالہ بچی معجزاتی طور پر گھر پہنچ گئی، پولیس حراست میں مجرم کا اعترافی بیان جھوٹا نکلا۔
تفصیلات کے مطابق :عدن فاطمہ اغواء کے بعد قتل کیس کا سنسنی خیز ڈراپ سین ہو گیا، پولیس حراست میں مجرم کی جانب سے اعترافی بیان کے بعد پولیس نعش تلاش کرتی رہی، لیکن بچی 2 سالہ 4 ماہ بعد زندہ گھر پہنچ گئی، 5 سالہ بچی کے اغوا کے بعد قتل کا مقدمہ دسمبر 2021 میں درج ہوا،2023 میں پولیس حراست میں بچی کے ہمسائے مجرم نے اعترافی بیان دیا جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی کہ اس نے بچی کو اغواء کے بعد قتل کیا اور پھر نعش کو بوری میں ڈال کر نہر میں پھینک دیا، اس بیان کی مناسبت سے ڈی پی او پاکپتن نے بھی سرکاری بیان جاری کیا اور بتایا کہ مجرم نےذاتی عناد کی بنیاد پر بچی کو اغوا کے بعد قتل کیا ۔
تحقیقات مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچی کو قتل قرار دے کر کیس ٹھپ اور ملزم جوڈیشیل کردیا تھالیکن بچی کی معجزاتی واپسی نے پولیس تفتیش اور بیان پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے، لواحقین کا بچی کی واپسی پر بیان دیتے ہوئے کہنا ہےکہ مجرمان بچی کو 10 اپریل کو گاؤں کے قریبی چوک میں رات کے اندھیرے میں خود ہی چھوڑ گئے اور پٹرولنگ پولیس نے معصوم بچی کو اکیلا جان کر علاقے میں اعلانات کروائے اور جب بچی کی تصویر ہم تک پہنچی تو ہم نے اپنی بچی کو پہچان لیا ۔
یہ بھی پڑھیں : جان بچانے والی ادویات کی قلت،ڈریپ میدان میں آ گیا